مالی استطاعت نہ ہونے کی بناء پر مدرسہ کی وقف شدہ زمین بیچ کر کسی اور جگہ مدرسہ بنانا

سوال کا متن:

ہمارے پاس مدرسہ کی ایک جگہ ہے لیکن ہمارے پاس اس کی تعمیر کے لیے فنڈ نہیں ہیں علماء فرماتے ہیں کہ آپ اس زمین کا آدھا یا کچھ حصہ فروخت کر کے اس رقم سے تعمیر کر لیں یا یہ کہ ساری زمین بیچ کر دوسری جگہ زمین لے لیں جب کہ اس زمین پر چار دیواری ہوئی ہے ایک کچن، ایک کمرہ، دو باتھ روم، اور وضو گاہ کی نشاندہی بھی ہوئی ہے اور نقشہ کے مطابق پرنالہ بھی بنایا گیا ہے۔ یہ جگہ ہمارے پاس گذشتہ پچیس برس سے ہے مگر فنڈ نہ ہونے کے باعث اب تک جوں کی توں ہے آپ بتائیں کہ شرعی طور پر ہم کیا کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ اگر یہ زمین مدرسہ کیلئے وقف کر دی گئی ہے تو اس صورت میں اس کو فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ہاں البتہ اگر یہ زمین کسی کی ذاتی ملکیت میں ہے اور اس کا اپنا ارادہ ہے کہ اس پر مدرسہ کی تعمیر کروں گا تو اس صورت میں اس کو فروخت کر سکتے ہیں لیکن اگر اس کو وقف کر دیا ہو تو پھر اس کو فروخت نہیں کر سکتے۔

شرط الواقف کنص الشارع أی فی المفہوم والد لالۃ ووجوب العمل بہ۔

(فتاویٰ شامیہ ص ۴۳۳، ج ۴)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :344