چرم قربانی مدرسہ میں دینے کا حکم

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں ان دین اس مسئلہ میں کہ ہمارے علاقہ میں مسجد سے منسلک ایک مدرسہ ہے جہاں حفظ و ناظرہ قرآن کے مقامی طالب علم پڑھتے ہیں۔ مدرسہ کے بجلی و گیس کے بل، تعمیر و مرمت، استاد کا مشاہرہ اور دیگر اخراجات پورا کرنے کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کی کھالیں اکٹھی کر کے اس کی رقم سے مدرسہ کے اخراجات پورا کرنے کا انتظام کیا جاتا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں مذکورہ صورت جائز ہے یا تملیک و دیگر طریقوں سے کھالوں کی رقم کو مدرسہ کے اخراجات پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جواب کا متن:

صورت مذکورہ میں قربانی کی کھال کے پیسوں کو تعمیرات مدرسہ و دیگر اخراجات کے لیے بلا تملیک فقراء استعمال کرنا جائز نہیں مجبوری کی صورت میں کسی محتاج کو مالک و قابض بنایا جائے پھر وہ محتاج اپنی طرف سے اخراجات اور تعمیرات مدرسہ وغیرہ میں صرف کر سکتا ہے۔ تملیک فقراء اس میں ضروری ہے۔

کما فی الدرالمختار لایصرف الی نحو بناء المسجد ولا الی کفن میت وقضا دینہ لعدم التملیک وھو الرکن ھذا فی فتح القدیر ..... ویتصدق بجلدھا اویعمل منہ نحو غربال وجراب الخ لا بمستھلک ...... فان بیع اللحم اوالجلد بہ ای بمستھلک او بدراھم تصدق ثمنہ (شامی ص ۲۳۱/ ۲)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :496