نماز کو ترک کر کے صرف غور و فکر کی دعوت دینا

سوال کا متن:

ایک ساعت کا غوروفکر ایک ہزار سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ میں اس کی حقیقت جاننا چاہتا ہوں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ نماز پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں۔ صرف غوروفکر ہی کافی ہے۔ایسا دعویٰ کرنے والوں کو مقتدا بنانا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں اور تخلیقات میں غور و فکر کرنا اہم عبادت ہے لیکن شریعت کے تمام فرائض اور احکامات کو ترک کر کے صرف غور و فکر میں لگ جانا سراسر غلط اور شرعی احکام کے بالکل منافی ہے ایسا نظریہ رکھنے والے لوگوں کو اپنا مقتدا بنانا اور ان کی باتوں پر عمل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر غور و فکر کو کافی سمجھتے ہوئے احکام صلوٰۃ و صوم وغیرہ کا انکار کرتا ہے تو کافر ہو جائے گا اور اگر ان احکام قطعیہ کا انکار تو نہیں کرتا لیکن اداء بھی نہیں کرتا تو وہ انتہائی زیادہ گنہگار ہے اس پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کرے اور اہل حق کے مسلک کی طرف رجوع کرے۔
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :645