سوال کا متن:
(۱) کیا شب برأت اور شب قدر دو جدا جدا راتیں ہیں؟(۲) مقام محموداً سے کیا مراد ہے؟
جواب کا متن:
(۱) شب براء ت اور شب قدر دو الگ الگ راتیں ہیں۔ شب برا ء ت شعبان المعظم کی پندرہ تاریخ کو جبکہ شب قدر راحج قول کے مطابق رمضان المبارک میں آتی ہے۔
(۲) ’’مقام محمود‘‘ سے مراد ’’مقام شفاعت‘‘ ہے۔ روز محشر جب اولین و آخرین حساب و کتاب شروع ہونے کے سلسلہ میں پریشان ہوں گے۔ تو اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے حساب و کتاب شروع فرمائیں گے۔ یہ تمام انسانوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا مقام ہے تاہم اس کا ظہور قیامت کے دن ہوگا۔
لما فی ’’تفسیر المدارک‘‘:
(قولہ تعالٰی) ’’انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ‘‘ ای لیلۃ القدر اولیلۃ النصف من شعبان ولیلۃ القدر فی اکثر الاقاویل فی شھر رمضان۔ (۲/ ۵۳۴)
وفیہ ’’ایضا‘‘:
قولہ (مقاما محموداً) وھو مقام الشفاعۃ عند المجھور ویدل علیہ الاخبار، (۱/۷۲۱)
(۲) ’’مقام محمود‘‘ سے مراد ’’مقام شفاعت‘‘ ہے۔ روز محشر جب اولین و آخرین حساب و کتاب شروع ہونے کے سلسلہ میں پریشان ہوں گے۔ تو اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے حساب و کتاب شروع فرمائیں گے۔ یہ تمام انسانوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا مقام ہے تاہم اس کا ظہور قیامت کے دن ہوگا۔
لما فی ’’تفسیر المدارک‘‘:
(قولہ تعالٰی) ’’انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ‘‘ ای لیلۃ القدر اولیلۃ النصف من شعبان ولیلۃ القدر فی اکثر الاقاویل فی شھر رمضان۔ (۲/ ۵۳۴)
وفیہ ’’ایضا‘‘:
قولہ (مقاما محموداً) وھو مقام الشفاعۃ عند المجھور ویدل علیہ الاخبار، (۱/۷۲۱)