قبرستان کے علاوہ دفن کرنے کی وصیت کرنا

سوال کا متن:

میرے والد نے اپنی قبر کیلئے ایک جگہ کی نشاندہی کی ہے جو کہ ہماری ذاتی ملکیت ہے مگر وہ شہر کراچی سے تقریباً 50 میل دور جنگل میں واقع ہے اگر ان کا انتقال ہو جائے تو اتنی دور قبر کی تیاری ناممکن ہے ہم نے ایک جگہ کسی اور قبرستان میں لے رکھی ہے ۔ کیا ان کی وصیت کے مطابق اسی جگہ تدفین کرنا ضروری ہے یا کسی بھی جگہ دفن کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق آپ کے والد صاحب نے جس جگہ دفن کرنے کی وصیت کی ہے وہ کراچی شہر کی حدودسے باہر ہے تو یہ وصیت صحیح نہیں لہٰذا اس پر عمل کرنا درست نہیں ۔

اذا اوصیٰ بان یصلی علیہ فلان او یحمل بعد وفاتہ الی بلد اخر او یکفن فی ثوب کذا… فھی باطلۃ (فتاویٰ سراجیہ ۴:۴۲۴۔ در مختار ۶:۶۶۶ فتاویٰ عالمگیریہ ۶، ۹۵، فتاویٰ قاضیخان ۴ : ۴۲۱۔ (ولا بأس بنقلہ قبل دفنہ) قیل مطلقا وقیل الی ما دون مدۃ السفر وقیدہ ٗ محمد بقدر میل او میلین لان مقابرہ البلدر بما بلغت ھذہ المسافۃ فیکرہ فیما زاد قال فی النھر عن عقد الفرید: وھو الظاہر۔ (فتاوٰی شامیۃ۲:۲۳۹ ۔ مراقی الفلاح ۳۳۷ ۔ البحر الرائق ۲: ۱۹۵ وفتاوٰی انقرویۃ ۱ : ۹ ۔ حاشیۃ منحہ الخالق علی البحر الرائق : ۲ : ۱۹۵)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :708