اورل سیکس اور دبر کے راستے جماع کا حکم

سوال کا متن:

اورل سیکس اور دبر کے راستے جماع کے شرعی احکامات کیا ہیں؟قرآن و سنت سے وضاحت فرمائیں؟

جواب کا متن:

اورل سیکس جس میں منہ کے ساتھ جنسی شہوت کو پورا کیا جاتا ہے مکروہ اور خلاف حیا عمل ہے اور جانوروں کی خصلت کے مشابہ ہے اس سے اجتناب کیا جائے۔

بیوی کے دبر کے راستے شہوت کو پورا کرنا حرام اورسخت گناہ ہے یاد رہے کہ یہ ایسا فعل ہے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر اس فعل کی وجہ سے عذاب الٰہی نازل ہوا تھا اور پوری قوم اسی جرم کی وجہ سے سنگسار کر دی گئی۔ نیز احادیث میں اس فعل پر سخت وعیدیں آئیں ہیں۔

(۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے وہ شخص لعنتی ہے جو عورت سے دبر میں جماع کرے۔ (مسند احمد: رقم ۵۸۶۵)

(۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العزت ایسے مرد کی طرف نہیں دیکھتے جو عورت کی دبر میں آئے۔ (ترمذی)

(۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن کو قوم لوط والا عمل کرتے ہوئے پاؤ ان کو قتل کر دو۔(مشکوۃ : کتاب الحدود: ۳۱۲)

لما فی ’’احکام القرآن‘‘:۔

قال فی الاکلیل: استدل بھا علی تحریم ادبار النساء لقولہ ’’انھم اناس یتطھرون‘‘ قال مجاہد ای عن ادبار النساء اوالرجال قال المظہری من ھذہ الایۃ ثبت حرمۃ اتیان النساء فی ادبارھن بدلالۃ النص… الخ ۳/ ۳۹۸)

وفی ’’الھندیہ‘‘: ۔

اذا ادخل الرجل ذکرہ فی فم امرأتہ قیل یکرہ وقد قیل بخلافہ (۶/۲۴۶)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :744