غیر ملکی این جی اوزسے امداد لینا

سوال کا متن:

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ باجوڑ ایجنسی میں طالبان اور حکومت پاکستان کی جنگ کی وجہ سے بہت مالی اور جانی نقصان لوگوں کو ہوا ہے ان میں تین قسم کے لوگ شامل ہیں:(۱)بعض وہ لوگ ہیں کہ جنگ کی وجہ سے ان کے گھر بستیاں ویران ہو چکی ہیں اور ہجر ت بھی کی ہے۔(۲)بعض وہ لوگ ہیں جنہوں نے جنگ کی وجہ سے صرف ہجرت کی ہے اور ان کا گھر بستیاں ویران نہیں ہوئیں۔(۳) بعض وہ لوگ ہیںجنہوں نے نہ ہجرت کی اور نہ ان کا گھر ، بستیاں ویران ہوئیں ہیں بلکہ تھوڑا بہت نقصان ہوا ہے۔ اب یہ تینوں قسم کے لوگ حکومت ، این جی اوز اور مغربی ممالک سے امدادی سامان لے کر استعمال کرتے ہیں اور ان میں مختلف اشیاء موجود ہوتی ہیں مثلاً کھانے پینے اور سونے کے لیے بستر اور کچھ رقم بھی دیتے ہیں۔اب ان تین قسم کے لوگوں میں سے سب کے لیے امدا د لینا جائز ہے یا بعض کے لیے ؟

جواب کا متن:

متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی این جی اوز جو امدای سرگرمیاں انجام دیتی ہیں اگر ان کی امدا دلینے سے مسلمانوں کی ذہنیت تبدیل ہونے کا خطرہ ہو تب تو ان سے امداد لینا جائز نہیں ہے اور اگر ذہنیت تبدیل ہونے کا خطرہ نہ ہو اور نہ ہی وہ اس امداد کی آڑ میں اپنے تربیتی پروگراموں میں شرکت کرنے پر مجبور کرتے ہوں تو ان سے امداد لینا جائز ہے۔

این جی اوز کے فنڈ ز میں عطیات اور زکوٰۃ دونوں قسم کی رقوم شامل ہوتی ہیں۔ زکوٰۃ کی رقم تو فقط مستحقین زکوٰۃ کو دی جا سکتی ہے اور عطیات کی رقوم کو عموماً متأثرین کے لیے جمع کیا جاتا ہے اور معطین کی نیت بھی متاثرہ خاندانوں کی امدادکی ہوتی ہے اس لیے امداد لینے کیلئے ان قواعد و ضوابط کا خیال رکھنا ضروری ہے جوامدادی تنظیموں نے متاثرین کی امداد اور بحالی کے سلسلہ میں مقررکیے ہیں اور غیر متأثرین لوگ اس امداد کے مستحق نہیں ہیں۔
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :745