اہل میقات کیلئے حج تمتع کا حکم

سوال کا متن:

ملازمت کے دوران حج کیلئے روانہ ہوا تو ساتھیوں کے مشورہ سے حج تمتع کا احرام باندھ لیا عمرہ کے بعد سر کے بال پورے کٹوانے کے بجائے تھوڑا کٹ لگوا لیا بعد میں ساتھیوں نے کہا کہ ہم نے توحج افراد کی نیت کی ہوئی ہے تم بھی حج افراد کی نیت کرو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے میں بھی حج افراد کی نیت کر لیتا ہوں اس کے بعد میں نے احرام نہیں کھولا اور باقی حج کے پورے ارکان ادا کیے اس ساری صورت حال کا شرعی حکم بتلا دیں۔

جواب کا متن:

اصل سوال کے جواب سے پہلے تمہید کے طور پر چند باتوں کا معلوم ہونا ضروری ہے۔

-1 میقات کے اندر رہنے والوں (خواہ وہ ملازمت کے سلسلہ میں وہاں رہتے ہوں یا مستقل وہاں کے رہائشی ہوں) کیلئے حج تمتع کرنا جائز نہیں ہے ان کیلئے شرعاً حج افراد کی اجازت ہے البتہ اگر کسی نے حج تمتع کر لیا تو حج ادا ہو جائے گا اور دم جنایت واجب ہوگا۔

-2 متمتع کیلئے عمرہ کے ارکان اداکرنے کے بعد حلق کرانا ضروری نہیں ہے بلکہ اختیار ہوتا ہے کہ حلق کرا کر حلا ل ہو جائے یا حالت احرام ہی میں رہے اور حج ادا کرلے۔

-3 اگر کسی شخص نے حالت احرام میں چوتھائی سر سے کم بال کٹوائے تو اس پر صدقہ(صدقۃ الفطر کے برابر) کرنا واجب ہے صورت مسؤلہ میں آپ نے چونکہ عمرہ کے ارکان ادا کر لیے تھے اس لے آپ کا حج ’’حج تمتع‘‘ تھا لہذا آپ کا حج تو درست ہو گیاہے لیکن دم جنایت واجب ہے۔

لما فی ’’القرآن‘‘ : ۔

ذالک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجد الحرام۔ (البقرہ: ۱۹۶)

وفی ’’احکام القرآن‘‘ للتھانویؒ

قال ابن طاوس : ذلک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجدالحرام یعنی المتعۃ انھا لاھل الاٰفاق ولا یصلح لاھل مکۃ (۱/ ۳۳۵) ادارۃ القرآن

وفی ’’الدر المختار‘‘: ۔

والمکی ومن فی حکمہ یفرد فقط ولو قرن او تمتع جاز واساء وعلیہ دم جبر (۲/۵۳۹)

وفی ’’الھندیۃ‘‘ : ۔

ولو حلق دون الربع فعلیہ صدقۃ (۱/۲۴۳)

وفی ’’الشامیۃ‘‘ : ۔

وکل صدقۃ فی الاحرام غیر مقدرۃ فھی نصف صاع (۲/۵۴۳)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :716