مرحوم کی طرف سے کسی پر مال کا دعویٰ کرنا

سوال کا متن:

محمد یامین اور محمد یاسین دو بھائی تھے۔ آج سے تقریباً بارہ برس قبل بڑے بھائی محمد یامین فریضۂ حج کی ادائیگی کے سلسلے میں حجاز گئے مگر بقضائے الٰہی وہ وہیں انتقال کر گئے اور مکہ شریف میں ہی دفن ہوئے۔ اب سے دو تین ماہ پہلے دونوں بھائیوں کے ایک مشترکہ دوست نے محمد یامین کے بیٹوں کو کہا کہ تمہارے والد نے تمہارے چچا محمد یاسین کو حج پر جاتے وقت سات لاکھ روپے زرعی زمین کی خریداری کے لئے دئے تھے۔ مرحوم محمد یامین کے بیٹوں کے استفسار پر محمد یاسین نے اپنے مذکورہ دوست اور ایک دوسرے دوست کو بھی اپنے بھتیجوں اور ایک بھتیجی کے سامنے بلایا ۔ اس نشست میں ان کے دوسرے دوست اے خان نے الزام لگانے والے دوست پنھوں ملک کو یاد دلایا کہ مذکورہ زرعی زمین کا سودہ تو مرحوم محمد یامین کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا نیز حج پر جاتے وقت مرحوم محمد یامین کی مالی حالت ایسی نہیں تھی کہ ان کے پاس سات لاکھ ہوں۔ اس پر پنھوں ملک نے کہا کہ شاید میں بھول گیا ۔ یہ واقعہ محمد یامین کے حج پر جانے سے کئی برس پہلے کا ہے جب محمد یامین نے مجھے کہا کہ میرے پاس بھائی محمد یامین کے سات لاکھ روپے زمین کی خریداری کے لئے ہیں۔ محمد یاسین کا مؤقف ہے کہ انہیں ایسی کسی رقم کے بارے میں کوئی بات یاد نہیں اور اگر ایسا ہوتا بھی تو یقینا مرحوم حج پر جانے سے پہلے اپنے بیٹوں کو اعتماد میں لیتے اور پھر پنھوں ملک کے علاوہ اور کوئی شخص اس حوالے سے کچھ نہیں جانتا۔ مرحوم محمد یامین کے بیٹے اس رقم کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کے لئے پنچائیت کا فیصلہ کروانا چاہتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ کسی پنچائیت کا فیصلہ جو ان حقائق کے باوجود محمد یامین کو سات لاکھ روپے یا کچھ کم ادا کرنے پر مجبور کرے اس کی قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا حیثیت ہے اور اس مسئلے کا کیا حل ہے۔ واضح رہے کہ پنھوں ملک اسی سال سے زیادہ عمر کے بزرگ ہیں اور ان کی یاداشت بھی قابلِ رشک نہیں۔ اس حوالے سے بارہ سال خاموشی پراسرار ہے۔

جواب کا متن:

اصل سوال سے پہلے تمہید کے طور پر چند باتوں کا معلوم ہونا ضروری ہے۔

اگر ورثاء مرحوم کی طرف سے کسی شخص پر مال کا دعویٰ کریں تو اس کے ثابت ہونے کے تین طریقے ہیں۔

۱۔ورثاء شرعی گواہی سے ثابت کر دیں کہ فلاں شخص کے پاس مرحوم کی رقم ہے۔

۲۔ورثاء کے پاس گواہ نہ ہونے کی صورت میں مدعی ٰ علیہ پر چونکہ قسم واجب ہوتی ہے۔ اگر وہ قسم سے انکار کر دے تب بھی دعویٰ ثابت ہو جاتا ہے۔

۳۔مدعی علیہ خود اقرار کرے۔

سوال میں ذکر کردہ صورتِ حال کی روشنی میں پنچائیت کا فیصلہ (ادائیگی رقم پر مجبور کرنا) شرعاً درست نہیں ہے۔ کیونکہ نہ تو محمد یامین کے بیٹوں کے پاس شرعی گواہ ہیں اور نہ ہی محمد یامین نے رقم کا اقرار کیا ہے۔ البتہ محمد یاسین پر قسم واجب ہے۔

لما فی ’’جامع الفصولین‘‘:

ادعی رجل دینا او ودیعۃ والمرأۃ مھرھا لیس للوصی اداء الدین والودیعۃ الا ان یثبت عند الحکم۔ (۲؍۲۷)

وفی ’’درر الحکام‘‘ : (۱؍۷۰)

المرء مواخذ باقرارہ الا اذا کان مکذبا شرعاً الخ

وفیہ ایضا: (۱؍۶۶)

البینہ للمدعی والیمین علی من انکر الخ
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :800