بیوی تین طلاق کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ شوہر منکر ہے

سوال کا متن:

بیوی کا دعویٰ یہ ہے کہ شوہر نے اس کو تین طلاقیں دی ہیں لیکن بیوی کے پاس اس کا کوئی گواہ موجود نہیں جبکہ شوہر منکر ہے کہ میں نے تین طلاقیں نہیں دی۔ اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعی بیوی نے اپنے کانوں سے سنا ہے کہ اس کے شوہر نے اسے تین طلاقیں دی ہیں تو تین طلاقیں واقع ہو کر حرمت مغلظہ ثابت ہو چکی ہے اور اگر شوہر طلاق کا انکار کرتا ہے تو اس صورت میں بیوی اپنے شوہر کے پاس ہرگز نہ جائے اور اس کو عذابِ الٰہی سے ڈرائے اس پر بھی اگر وہ باز نہ آئے تو خلع کرنے کو کہے یعنی اپنی طرف سے مہر معاف کر کے اس سے خلع کر لے یا کسی اور مال کی پیش کش کر کے اس سے جان چھڑا لے اس پر بھی اگر وہ راضی نہ ہو اور زبردستی اپنے ساتھ لے جائے تو الگ رہنے کی پوری کوشش کرے۔ پھر بھی شوہر قریب آئے اور اس کی طاقت میں روکنا مشکل ہو تو عدالت میں تین طلاق کا دعویٰ دائر کر دے پھر اگر شوہر کے قسم کھانے پر قاضی نے بیوی کے خلاف فیصلہ کر دیا تو اب گناہ شوہر پر ہوگا لیکن اس کے بعد بھی عورت علیحدگی کی کوشش جاری رکھے البتہ مذکورہ صورت میں چونکہ عورت کے پاس شرعی شہادت موجود نہیں اور شوہر تین طلاق کا منکر ہے لہٰذا عدالت کے فیصلے کے بغیر مذکورہ عورت کے لیے آگے نکاح جائز نہیں۔

وفی الشامیۃ والمرأۃ کالقاضی اذا سمعتہ أواخبرھا عدل لایحل لھا تمکینہ والفتویٰ علی انہ لیس لھا قتلہ ولا تقتل نفسھا بل تفدی نفسھا بمال او تھرب کما انہ لیس لہ قتلھا اذا حرمت علیہ وکلما ھرب ردتہ بالسحر وفی البزاریۃ عن الاوزجندی انھا ترفع الامر للقاضی فان حلف ولا بینۃ لھا فالاثم علیہ الخ۔

(ص ۲/۴۶۸، رشیدیہ)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :872