مشروط بالطلاق حلالہ کا حکم

سوال کا متن:

ایک مسئلہ میں فتویٰ مطلوب ہے: مثلاً زینب نے زید سے شادی کی کچھ عرصہ بعد کچھ گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے زید نے زینب کو تین طلاق دے دی۔ زینب نے عمر سے اس شرط پر دوسری شادی کی کہ وہ اسے حق زوجیت ادا کرنے کے بعد طلاق دے دے گا۔ عمر نے بعد میں طلاق دینے سے انکار کر دیا ۔ زینب نے اسے مجبور کیا کہ وہ اسے طلاق دے۔ بالآخر عمر نے اسے طلاق دے دی تو زینب نے دوبارہ زید سے شادی کر لی اب زید کی والدہ کا کہنا ہے کہ یہ شادی ناجائز ہے زینب کا زید کے ساتھ رہنا درست نہیں ہے کیونکہ مشروط بالطلاق حلالہ ان کے نزدیک معتبر نہیں۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرما دیں۔

جواب کا متن:

عورت کا تحلیل کی شرط کے ساتھ دوسرے شخص سے نکاح کرنا لعنت کا سبب ہے، لیکن اگر کسی نے اس شرط کے ساتھ نکاح کر لیا تو نکاح منعقد ہو جائے گا اور شرط فاسد ہوگی۔ ایسی صورتحال میں دوسرے شخص سے طلاق لینے کی صورت میں عدت گذر جانے کے بعد مذکورہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہے اور اس سے نکاح کر سکتی ہے۔

وکرہ التزوج للثانی تحریما لحدیث لعن المحل والمحلل لہ بشرط التحلیل کتزوجتک علی ان احللک وان حلت للاول لصحۃ النکاح وبطلان الشرط فلایجبر علی الطلاق کما حققہ الکمال۔ (در مختار: ۲: ۵۸۶)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :876