دو بیٹوں اور ایک بیٹی اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم ترکہ

سوال کا متن:

ایک خاتون کا انتقال ہوگیا جس کی صرف ایک ہی بیٹی ہے جو شادی شدہ ہے۔ خاتون کے دو بھائی اور دو بہنیں بھی ہیں ایک بھائی اور ایک بہن کا انتقال ہو چکا ہے۔ خاتون کے ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی۔

جواب کا متن:

ہر وہ مال جو بوقت انتقال مرحوم کی ملکیت میں ہو خواہ وہ جائیداد منقولہ ہو جیسے سونا، چاندی اور نقد رقم وغیرہ۔ خواہ غیر منقولہ ہو جیسے زمین مکان وغیرہ اس کو ترکہ شمار کیا جاتا ہے۔ ترکہ سے تین قسم کے حقوق متعلق ہوتے ہیں جس کو ذکرکی گئی ترتیب کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔

۱۔ سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن پر ہونے والے جائز و متوسط اخراجات ترکہ سے نکالے جاتے ہیں البتہ اگر کسی وارث نے بخوشی یہ اخراجات برداشت کر لئے ہوں تو ترکہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

۲۔ اس کے بعد اگر میت پر کسی کا قرض ہو وہ ادا کیا جاتا ہے خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال لگ جائے۔

۳۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے تہائی تک اس کو نافذ کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ترکہ صرف ان ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے جو مورث کے انتقال کے وقت زندہ ہوں۔ جن کا انتقال پہلے ہو چکا ہو ان کو ترکہ سے حصہ نہیں ملتا۔ لہٰذا اگر خاتون کے انتقال کے وقت ان ورثاء میں صرف یہی حیارت تھے تو ان میں ترکہ اس طرح تقسیم کریں گے کہ کل مال کے تین حصے کرکے دوحصے بیٹے اور ایک حصہ بیٹی کو دیا جائے گا۔ مذکورہ صورت میں بھائی اور بہن کا میراث میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔ آسانی کے لئے میراث کا نقشہ بنا دیا گیا ہے۔

میت

بیٹا بیٹی بہن بھائی

۲ ۱ م م
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :895