سوال کا متن:
(۱)حرامی لڑکے کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کرنا کیسا ہے؟(۲)حرامی لڑکی کی اولاد کے ساتھ شادی کرنا کیسا ہے؟(۳)حرامی لڑکی کے ساتھ شادی کرنا کیسا ہے؟
جواب کا متن:
ولد الزنا(حرامی) لڑکے یا لڑکی یا ان کی اولاد سے نکاح کرنا فی نفسہ جائز ہے کیونکہ یہ انسان ہیں جو محل نکاح ہے اور مانع نکاح (کفر و ارتداد وغیرہ ) موجود نہیں اور ولد الزنا ہونا صحت نکاح کے منافی نہیں لیکن ولد الزنا نیک اور شریف لڑکی کا کفو (برابر کا) نہیں لہٰذا لڑکی اگر عاقلہ بالغہ ہو او ر اس کی اجازت سے اس کے اولیاء ولدالزنا کے ساتھ اس کا عقد کریں اور ان کو معلوم ہو کہ لڑکا ولد الزنا ء ہے تو یہ عقد درست ہے۔
اور عورت کی جانب سے چونکہ کفاء ت (برابری) کا اعتبار نہیں کیا جاتا لہٰذا اگر کسی شریف مرد نے ولدالزنا سے عقد کر لیا تو یہ عقد درست ہے۔
قال فی الدر المختار:
(الکفاء ۃ معتبرۃ) فی ابتداء النکاح للزومہ او لصحتہ (من جانبہ) ای الرجل لان الشریف تأبی ان تکون فراشہ للدنی ولذا لا تعتبر(من جانبھا) لان الزوج مستفرش فلا تغیظہ دناء ۃ الفراش۔ (۳/۸۴)
اور عورت کی جانب سے چونکہ کفاء ت (برابری) کا اعتبار نہیں کیا جاتا لہٰذا اگر کسی شریف مرد نے ولدالزنا سے عقد کر لیا تو یہ عقد درست ہے۔
قال فی الدر المختار:
(الکفاء ۃ معتبرۃ) فی ابتداء النکاح للزومہ او لصحتہ (من جانبہ) ای الرجل لان الشریف تأبی ان تکون فراشہ للدنی ولذا لا تعتبر(من جانبھا) لان الزوج مستفرش فلا تغیظہ دناء ۃ الفراش۔ (۳/۸۴)