کیا وقف کی خواہش ہونے سے زمین وقف ہو جاتی ہے؟

سوال کا متن:

میرا ایک بھائی شہید ہو گیا ہے میرے ابو کا اس کے حصہ کی زمین بیچ کر اور کہیں زمین لے کر مسجد بنانے کا ارادہ تھا تاکہ اسے اس کا ثواب ملتا رہے اس کے حصہ کی زمین بڑے بھائی نے خریدی ۶۰ ہزار کی، ۳۵ ہزار ابو کو ادا کر دئیے تھے باقی ۲۵ ہزار میرے پاس رکھے تھے، ابو نے ان پیسوں کا کسی بھائی کو علم نہیں ہونے دیا، بھائی کے پاس جو زمین کے پیسے ہیں سب بھائی کہتے ہیں کہ باپ کی وراثت ہے سب میں تقسیم ہوگی، میری ایک چھوٹی بہن ہے بہت غریب ہے اس کے پاس ایک ہی کمرہ ہے، کمرے کی چھت نہایت خستہ ہے کسی وقت بھی گر سکتی ہے اس کے اتنے وسائل نہیں کہ وہ بنا سکے کیا میں وہ پیسے بہن کو دے دوں؟ کیونکہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ زمین خرید کر مسجد بنوا سکوں۔ آپ بتائیں میرے پاس جو پیسے ہیں مسجد میں دے دوں یا پھر بھائیوں میں تقسیم کرنے کے لیے دے دوں یا بہن کو دے دوں کیا کروں؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں مسئلہ کی تنقیح سے معلوم ہوا ہے کہ ذکر کردہ رقم والد مرحوم کی ملکیت میں ہے اور مسجد بنانے کی خواہش رکھنے کی وجہ سے وہ نہ ان کی ملکیت سے نکلی ہے، اور نہ یہ شرعی وصیت ہے، لہٰذا مذکورہ رقم والد مرحوم کے ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی، البتہ اگر کوئی وارث اپنے حصہ کی رقم پر قبضہ کر کے غریب بہن کو ہدیہ کر دے تو جائز ہے۔

قال فی الدر: (ھی تملیک مضاف الی مابعد الموت)۔ ۶/۶۴۸۔
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :958