زوجہ، پانچ بہنوں اور چار بھائیوں کے درمیان تقسیم ترکہ

سوال کا متن:

والد کا انتقال ہو چکا ہے پانچ بہنیں ہیں 4بھائی ہیں والدہ حیات ہیں مکان کی قیمت تقریباً چالیس لاکھ روپے ہے ماں کا حصہ کتنا ہوگا ایک بھائی کا حصہ کتنا ہوگا ایک بہن کا حصہ کتنا ہو گا سب ملا کے کتنے حصے بنیں گے؟

جواب کا متن:

ہر وہ مال جو بوقت انتقال مرحوم کی ملکیت میں ہو خواہ جائیداد منقولہ ہو جیسے سونا چاندی اور روپے وغیرہ خواہ غیر منقولہ جیسے پلاٹ ، مکان وغیرہ اس کو ترکہ شمار کیا جاتا ہے۔ ترکہ سے تین قسم کے حقوق متعلق ہوتے ہیں جن کو ذکر کی گئی ترتیب کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے ۔

-1 سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن پر ہونے والے جائز و متوسط اخراجات مرحوم کے ترکہ سے نکالے جائیں گے۔ البتہ اگر کسی وارث نے یہ اخراجات برداشت کر لیے ہوں تو ترکہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

-2 اس کے بعد باقی مال سے اگر مرحوم پر کسی کا قرض ہو وہ ادا کیا جائے گا خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال لگ جائے۔

-3 اس کے بعد باقی مال میں اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں جائز وصیت کی ہو تہائی تک ا س کو نافذ کیا جاتا ہے اس کے بعد باقی مال کو ورثاء میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ کل مال کے 78حصے بنا کر والدہ کو 13 حصے اور ہر بہن کو 5 حصے اور ہر بھائی کو 10حصے دیا جائے گا۔
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :901