وکیل بالخصومۃ کی اجرت سے متعلق مسائل

سوال کا متن:

میرا شعبہ وکالت ہے ہم سائل سے فیس طے کرکے شروع میںہی لے لیتے ہیں پھر کیس سالہا سال چلتارہتا ہے۔ اگر اس دوران وکیل فوت ہو جائے تو کیا فیس کو واپس لوٹانا پڑے گا یا نہیں؟ نیز فیس لینے کا شرعی طریقہ کار بتا دیں۔

جواب کا متن:

صورت مذکورہ میں اگر مقدمہ سے متعلق وکیل کی جملہ ذمہ داریاں اس طرح شروع میں طے ہو جائیں کہ اس میں کوئی ابہام یا جہالت باقی نہ رہے تو اس طرح سے عقد وکالت کرنا جائز ہے اور شروع میں اس کی اجرت طے کر کے لینا بھی جائز ہے بشرطیکہ مقدمہ کسی غیر شرعی امر پر مشتمل نہ ہو البتہ مقدمہ کی تکمیل سے قبل وکیل کے انتقال کی صورت میں اجرت کے حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ وکیل جتنا کام کر چکا تھا اس کے بقدر اجرت کا وہ حقدار ہو گیا بقیہ اجرت موکل کو واپس کرنا ہوگی۔

الوکالہ ........ فھو اقامۃ الانسان غیرہ مقام نفسہ فی تصرف معلومٍ الخ

(ہندیہ ص ۵۱۶، ج ۳)

مایرجع الی الموکل وھو ان یکون ممن یملک ماوکل بہ الخ۔ ایضاً

وان نقضت الاجارۃ بعد ماقبض الموجر الاجرحط من الاجرۃ قدر المستوفی من المنفعۃ ورد الباقی الی المستاجر الخ۔ (ہندیہ ص ۴۶۴، ج ۴)
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :976