زکوۃ کن صورتوں میں لازم ہوتی ہے؟

سوال کا متن:

 1.اگر کسی کے پاس صرف پانچ تولے سونا ہو اور ضرورت سے زیادہ پیسے نہ ہو تو اس پر زکوۃ فرض ہےکہ نہیں ؟

2.اگر کسی کے پاس پانچ تولے سونا ہو اور ساتھ میں ایک لاکھ روپے بھی ہو جس پر سال گزر ا ہو تو اس صورت میں زکوۃ فرض ہوگی کہ نہیں ؟

3.اگر کسی کے پاس صرف پانچ لاکھ روپے ہوجس پر سال گزرا ہو تو اس صورت میں زکوۃ فرض ہوگی کہ نہیں ؟ 

جواب کا متن:

واضح رہے کہ جوشخص مسلمان، عاقل و بالغ ،آزاد ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، ما ل ضروریاتِ اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گزر جائے تو اس پر زکوٰة فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ  ساڑھے سات تولہ سونا ہو  یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہویا دونوں کی مالیت کے برابریا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔

تفصیل یوں ہے کہ  ساڑھے سات تولہ سونے پر زکوۃ کا مدار اس وقت ہے کہ جب ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ کسی اور جنس میں سے کوئی مال پاس نہ، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتو پھرزکوۃ  کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا۔  یعنی اگرکسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہے اوراس کے علاوہ نقدرقم، چاندی یاسامانِ تجارت وغیرہ بالکل نہ ہوتو اس شخص پرزکوۃ فرض نہیں ہوگی، لیکن ساڑھے سات تولہ سے کم سونے کے ساتھ ساتھ کسی کے پاس چاندی یا بنیادی ضرورت سے زائد نقد رقم یاسامانِ تجارت موجود ہو توپھراس کے لیے نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہے، لہٰذا اگر اس سونے اور باقی اشیاء کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر ہو تواس پرزکوۃ فرض ہوگی۔

مذکورہ بالا تمہید کی روشنی میں تینوں سوالات کا جواب دیا جاتا ہے، چناں چہ:

1۔۔اگر کسی کے پاس صرف پانچ تولے سونا ہو اور ضرورت سے زائد کوئی رقم  نہ ہو تو اس پر زکوۃ فرض  نہیں ہے۔

2۔۔اگر کسی کے پاس پانچ تولے سونا ہو اور ساتھ میں ایک لاکھ روپے بھی ہوں  جس پر  قمری مہینوں کے اعتبار سے سال گزر ا ہو تو اس صورت میں ڈھائی فیصد زکوۃ فرض ہوگی۔

3۔۔اگر کسی کے پاس صرف پانچ لاکھ روپے ہوجس پر سال گزرا ہو تو اس صورت میں زکوۃ فرض ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(وأما شروط وجوبها فمنها) الحرية حتى لا تجب الزكاة على العبد۔۔۔ومنها الإسلام حتى لا تجب على الكافر۔۔۔(ومنها العقل والبلوغ)۔۔۔(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه۔۔۔ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد۔۔۔(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة، وكذا طعام أهله وما يتجمل به من الأواني إذا لم يكن من الذهب والفضة، وكذا الجوهر واللؤلؤ والياقوت والبلخش والزمرد ونحوها إذا لم يكن للتجارة۔۔۔(ومنها الفراغ عن الدين)."

(کتاب الزکوۃ، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، 1/ 171، 172، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144311100958
تاریخ اجراء :13-06-2022