خلع کا انکار کرنے کے بعد رضامندی کا اظہار کرنا

سوال کا متن:

خلع کے فیصلے کے بعد شوہر تنگ کرے لیکن بعد میں راضی ہو جائے تو کیا خلع درست ہو گا؟

جواب کا متن:

خلع   دیگر مالی معاملات کی طرح  ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر  مالی معاملات  معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع  معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین (میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہوتی  ہے،  اگر شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر  بیوی  عدالت سے خلع لے لے اور عدالت اس کے  حق میں یک طرفہ خلع کی  ڈگری جاری کردے تو شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہوتا، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔

تاہم اگر شوہر ابتدائی طور پر خلع پر راضی نہ ہو اور بعد میں خلع پر رضامندی کا اظہار کر کے بیوی سے خلع کا معاملہ کر لیتا ہے تو ایسا کرنے سے بھی خلع درست ہو جائے گا اور دونوں کا نکاح ختم ہو جائے گا۔

’’بدائع الصنائع ‘‘  میں ہے:

"وأما ركنه: فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلاتقع  الفرقة، ولايستحق العوض بدون القبول."

(3 / 145، فصل في حکم الخلع، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144311100939
تاریخ اجراء :13-06-2022