میاں بیوی میں ناچاقی ہو تو کیا کیا جائے؟

سوال کا متن:

 میری شادی کو تقریباً12 سال ہوۓ ہیں، میرے 4 بچے ہیں، تقریباً2   سال سے میری بیوی نوکری کر رہی ہے جب سے نوکری ملی ہے وہ مجھ  سے بدظن ہوگئی ہے اور الگ رہتی ہے ،نہ مجھ  سے  بات کرتی ہے نہ قریب آنے دیتی ہے  زیادہ بولوں تو بے وجہ الزامات لگاتی ہے اپنے گھر والوں کو بھی میرے خلاف کر دیا ہے، ہر وقت طلاق دینے کا مطالبہ کرتی ہے، اس کی  ہر بات مان کے میں نے گھر بھی اپنی ماں سے بھی الگ کر لیا ہے؛ لیکن وہ رہتی نہیں  میرے ساتھ  نہ بچوں  کو ملواتی ہے میں  بہت پریشان ہوں ۔ مہربانی فرما کر میری راہنمائی کریں !

جواب کا متن:

صورت ِ مسئولہ میں سائل اور اس کی بیوی کو بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،نیزاس معاملہ کے حل کے لیے سائل کو  چاہیے کہ دونوں خاندانوں کے معزز افراد کو درمیان  میں ڈال کر افہام وتفہیم سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرے، اور اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو پھر سائل  اگر طلاق دینا چاہے تو ایک طلاق  دے کر اس رشتہ کو ختم کردے۔ البتہ بیوی کے لیے شرعًا یہ جائز نہیں ہے کہ وہ  سائل کو بچوں سے ملاقات کرنے سے منع  کرے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اهـ. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية، وقد أوضح الكلام عليه في الفتح آخر الباب."

(کتاب الطلاق،باب الخلع،ج:۳،ص:۴۴۱،سعید)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144311100906
تاریخ اجراء :12-06-2022