مضارب کے مرنے کے بعد مضاربت کا حکم

سوال کا متن:

1- ایک شخص نے اپنے دوست کے ساتھ بیع مضاربت کی، مضارب کے انتقال کے بعد اس کی اولاد نے کاروبار سنبھالا، تو اب ربّ المال کو اس کا نفع اسی طرح دیا جائے گا یا مضاربت ختم ہوجائے گی ؟ 

2- رب المال کو متوفی نے طے شدہ نفع دیا نہیں تھا، آیا اولاد پر باپ کے ذمہ وہ نفع دینا واجب ہوگا یا نہیں؟

جواب کا متن:

1- صورتِ مسئولہ میں مضارب کے مرنے کے بعد مضاربت ختم ہوجائےگی، اگر مضارب کے ورثاء(اولاد وغیرہ) ربّ المال کے ساتھ مضاربت برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ازسرِنو مضاربت کا معاہدہ کرنا ہوگا۔

2- مضارب کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء پر لازم ہے کہ مالِ مضاربت میں سے ربّ المال کا سرمایہ لوٹانے کے بعد ان کےلیے حسبِ معاہدہ طے شدہ منافع بھی لوٹادیں۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

"قال (وإذا مات رب المال أو المضارب بطلت المضاربة) لأنه توكيل على ما تقدم، وموت الموكل يبطل الوكالة، وكذا موت الوكيل ولا تورث الوكالة وقد مر من قبل".

(کتاب المضاربة، فصل في العزل والقسمة، ج:8، ص:466، ط: دارالفکر)

فتاویٰ شامی  میں ہے:

"مات المضارب ولم يوجد مال المضاربة فيما خلف عاد دينا في تركته."

(کتاب المضاربة، فصل في المتفرقات في المضاربة، ج:5، ص:661، ط: ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144307100131
تاریخ اجراء :06-02-2022