حیض سے پاک ہونے کے بعد دوبارہ خون یا پانی آنے کا حکم

سوال کا متن:

  اگر کسی عورت کو حیض سے پاک ہونے کے بعد دوبارہ خون یا کسی بھی قسم کا پانی آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں حیض سے پاک ہونے کے بعد دوبارہ خون یاپانی (زرد یا مٹیالے رنگ کی صورت میں ) آئے اور دس دن پورے ہونے سے پہلے پہلے خون یامذکورہ قسم کا پانی دوبارہ بندہوگیا تو یہ حیض شمار کیا جائے گا،اورعورت  ان دنوں میں بھی نماز روزہ وغیرہ چھوڑدےگی، اور اگر حیض سے پاک ہونے کے بعد خون یا پانی دس دن سے زیادہ تک جاری رہا تو ایام عادت کے بعد آنے والا خون  استحاضہ شمارکیا جائےگا اور پاک ہونے کے بعد سے نمازروزہ وغیرہ رکھناشرعاًلازم   ہوگا ۔

البتہ اگر عورت کو حیض سے  پاک ہونے کے بعد سفید خالص پانی آئے تو وہ حیض شمار نہیں کیا جائےگا ، اور عورت پر ان دنوں میں نماز ، روزہ وغیرہ رکھنا لازم ہوگا۔

الدرالمختارمیں ہے: 

"وما تراہ من لون ککدرة وترابیة فی مدتہ المعتادة سوی بیاض خالص، قیل: ھو شیٴ یشبہ الخیط الأبیض ولو المرئي طھراً متخللاً بین الدمین فیھا حیض."

(كتاب الطهارة، باب الحيض ج : 1 ص : 288،289،290،ط : سعيد)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"الطھر المتخلل بین الدمین والدماء فی مدۃ الحیض یکون حیضاًولو خرج أحد الدمين عن مدة الحيض بأن رأت يوما دما وتسعة طهرا ويوما دما مثلا لا يكون حيضا لأن الدم الأخير لم يوجد في مدة الحيض."

(كتاب الطهارة ، الفصل الاول في الحيض ج : 1 ص : 36 ط : رشيدية)

فیہ ایضاً:

"فان لم یجاوز العشرۃ فالطھر والدم کلاھما حیض سواء کانت مبتدأۃ او معتادۃ وان جاوز العشرۃ ففی المبتدأۃ حیضھا عشرۃ ایام وفی المعتادۃ معروفتھا فی الحیض حیض والطھر طھر."

(كتاب الطهارة ، الفصل الاول في الحيض ج : 1 ص  :37 ط : رشيدية)

فقط وللہ أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144311101896
تاریخ اجراء :27-06-2022