کسی کی فوتگی کے تین دن کےبعد تعزیت کرنے کا حکم

سوال کا متن:

 فوتگی میں ٣ دن سے زیادہ تعزیت کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے لواحقین سے تین دن تک تعزیت کرناجائز ہے ،اورمیت کے متعلقین سے تعزیت کرنا ( یعنی ان کو تسلی دینا اور صبر کی تلقین کرنا ) سنت سے ثابت ہے، تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کی تدفین سے پہلے یا اگر موقع نہ ملے تو تدفین کے بعد میت کے گھر والوں کے یہاں جا کر ان کو تسلی دے، ان کی دل جوئی کرے، صبر کی تلقین کرے،  ان کے اور میت کے حق میں دعائیہ جملے کہے۔تین دن کے بعد تعزیت کے لیے بیٹھنا اورتعزیت کرنا مکروہ ہے، البتہ اگر تعزیت کرنے والا یا جس سے تعزیت کی جارہی ہو اگر وہ دور ہے  تو تین کے بعد بھی تعزیت کرنا جائز ہے۔

فتاویٰعالمگیریمیں ہے:

"ويستحب أن يقال لصاحب التعزية: غفر الله تعالى لميتك وتجاوز عنه، وتغمده برحمته، ورزقك الصبر على مصيبته، وآجرك على موته، كذا في المضمرات ناقلاً عن الحجة. وأحسن ذلك تعزية رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى.........ولا بأس لأهل المصيبة أن يجلسوا في البيت أو في مسجد ثلاثة أيام والناس يأتونهم ويعزونهم."

(الفتاوي الهندية،الباب الحادی والعشرون ، مسائل فی التعزية ۲/۱۶۷ ط:رشيدية)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ووقتها من حين يموت إلى ثلاثة أيام ويكره بعدها إلا أن يكون المعزي أو المعزى إليه غائبا فلا بأس بها۔"

(الباب الحادی والعشرون، ص:167، ج:1، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144310100374
تاریخ اجراء :15-05-2022