معتکف کا ہاتھ دھونے کے لیے وضو خانے میں جانے کا حکم

سوال کا متن:

اگر وضو خانہ مسجد کے بالکل قریب ہو تو معتکف صابن سے منہ دھونے  کے  لیے وضو خانہ جاسکتا ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ وضو خانہ مسجدِ شرعی  کی حدود سے خارج ہوتے ہیں، معتکفین کے لیے شرعی اور طبعی ضرورت کے بغیر وہاں جانا جائز نہیں ہے۔

لہذ ا صورتِ مسئولہ میں  معتکف کے لیے ہاتھ دھونے کےلئے  وضو خانے میں جانا درست نہیں ہے، مسجد ہی میں کسی برتن میں دھو لے۔ البتہ اگر وضو خانہ مسجد شرعی کے اتنا متصل ہو اور ہاتھ دھونے کی ایسی  صورت ہو کہ خود تو مسجد کے اندر رہے اور ہاتھ باہر نکال کر دھوئے  اور پانی مسجد سے باہر (وضو خانے کی نالی میں)گرے تو یہ درست ہے۔ 

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وأراد بالخروج انفصال قدميه احترازا عما إذا خرج رأسه إلى داره فإنه لا يفسد اعتكافه؛ لأنه ليس بخروج ألا ترى أنه لو حلف أنه لا يخرج من الدار ففعل ذلك لا يحنث كذا في البدائع".

(کتاب الصوم، باب الاعتكاف، ج: 2، صفحہ: 326، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144309101310
تاریخ اجراء :22-04-2022