میاں بیوی چھ ماہ تک ساتھ رہے لیکن ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا تو کیا عدت لازم ہوگی؟

سوال کا متن:

اگر میاں بیوی چھ مہینے  ساتھ  رہے ہوں، لیکن ان میں اصل مباشرت ایک بار بھی نہ ہوئی ہو۔  مراد  یہ ہے کہ  شوہر کا عضو خاص کبھی بیوی کے عضو خاص میں نہیں گیا کچھ سائز  (حجم)   کی پیچیدگی  کی وجہ  سے تو کیا عدت لازم ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ  مسئولہ میں  جب نکاح کے بعد میاں بیوی چھ ماہ کے عرصہ تک ساتھ  رہتے رہے،  اگرچہ دونوں کے درمیاں(کسی مانع کی وجہ سے) ازدواجی تعلق قائم نہ ہوا ہو اور طلاق کی نوبت آ گئی ہو تو بھی عورت پر خلوت  صحیحہ کی وجہ سے عورت پر تین ماہواری تک عدت پوری کرنا  لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے: 

"(والخلوة) مبتدأ خبره قوله الآتي كالوطء  ... (كالوطء)...... (في ثبوت النسب) ولو من المجبوب (و) في (تأكد المهر) المسمى (و) مهر المثل بلا تسمية و (النفقة والسكنى والعدة وحرمة نكاح أختها وأربع سواها) في عدتها.

(قوله وفي تأكد المهر) أي في خلوة النكاح الصحيح.......... (قوله والعدة) وجوبها من أحكام الخلوة سواء كانت صحيحة أم لا ط: أي إذا كانت فيه نكاح صحيح، أما الفاسد فتجب فيه العدة بالوطء كما سيأتي'.

(کتاب النکاح، باب المہر، مطلب فی حط المهر والإبراء منہ، ج:3، صفحہ: 114تا119، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144310100022
تاریخ اجراء :09-05-2022