عصمت، قسمت، تفسیر، تقدیر، زرتاشہ اور نتاشہ نام رکھنا

سوال کا متن:

 میں اپنی بیٹیوں کے لیے ان ناموں میں سے کوئی دو نام رکھنا چاہتا ہوں، پلیز بتائیں کیا میں یہ نام  اپنی بیٹیوں کےرکھ سکتا ہوں؟

عصمت ، قسمت، تفسیر ، تقدیر،  زرتاشہ ، نتاشہ ان سب ناموں کے مطلب بتا دیں ۔

جواب کا متن:

عصمت: (عین کے کسرہ اور لمبی تاء کے ساتھ) اس کےمعنیٰ ہے’’پارسائی، پاکدامنی، پرہیز گاری، بے گناہی‘‘۔

(از :فیروز اللغات، ع،ص)

اس معنیٰ کے اعتبار سے مذکورہ نام رکھا جاسکتاہے۔

قسمت:کے معانی ہیں’’ تقدیر، نصیب، بخت، مقدر‘‘۔

(از: فیروز اللغات، ق، س)

عربی زبان میں لفظ "قسمة" کے مختلف تلفظ ہوسکتے ہیں، "قِسْمَة" تلفظ ہو تو اس کا ایک معنٰی  ’’تقسیم ‘‘ کےہے ، اس اعتبار سے یہ نام رکھ سکتے ہیں،  البتہ بہتر یہ ہے کہ ایسے نام نہ رکھے جائیں جن میں کسی بھی وجہ سے اشتباہ پایا جائے، عربی میں ہی اس کے دیگر تلفظ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہوگا، اور اگر یہی تلفظ  (قِسْمَة)اختیار کیا جائے تو بھی ہمارے عرف اور اردو زبان میں ’’قسمت‘‘ بمعنٰی ‘‘نصیب‘‘استعمال ہوتاہے، جو عربی میں بھی اس کا ایک معنٰی ہے، اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

تفسیر: ’’فسّر الشئ‘‘ کا معنی ہے:’’اچھی طرح ظاہر کرنا، کھول کر بیان کرنا ، مراد بتانا‘‘، ’’تفسیر‘‘ کا معنیٰ ہے:’’شرح و وضاحت، تفسیر قرآن جس میں قرآن حکیم کے احکام و مطالب اسرار و حکم  اور عقائد و تعلیمات کا بیان مقصود ہو‘‘۔

(از: القاموس الوحید، ف، س)

اس معنی ٰ کے لحاظ سے مذکورہ نام رکھنے میں کوئی شبہ نہیں ہے، البتہ مذکورہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

تقدیر:کےمعانی ہیں’’ اندازہ، مقدار، قسمت، مقسوم، وہ اندازہ جو حق تعالیٰ نے روزِ اول ہر چیز کےلیے مقرر کردیا ہے، نصیب، بخت، مقدر‘‘۔

(از: فیروز اللغات، ت، ق)

مذکورہ نام کے اعتبار سے یہ نام رکھا جاسکتاہے۔

زرتاشہ :یہ لفظ فارسی کے دو لفظوں سے مرکب ہے، ”زر“ کے معنی ہیں : سونا، روپیہ  ، مال وغیرہ  اور ”تاش“ کے مطلب یار، صاحب، شریک وغیرہ

(از: لغات فارسی، فرہنگِ لغت)

لہذا ’’زرتاشہ ‘‘کا معنی ہوا : مال دار، دولت مند۔ یہ نام رکھنا جائز  ہے ۔

نتاشہ: ’’نتش الشئ‘‘ کا معنیٰ ہے’’کھینچ کر نکالنا‘‘ اور ’’نتاشہ‘‘ اسم مبالغہ کا صیغہ ہے۔

(القاموس الوحید، ن، ت)

اس نام کا معنی بہتر نہیں ہے، اسی لیے یہ نام نہ رکھا جائے۔

واضح رہے کہ مذکورہ بالا چاروں ناموں کے معنیٰ مناسب ہے، یعنی مذکورہ نام رکھے جاسکتے ہیں،البتہ بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے ایسا نام رکھا جائے جس کا معنٰی بھی اچھا ہو، اور اس میں کسی غلط یا مشتبہ معنٰی کا احتمال نہ ہو، سب سے بہتر یہ ہے کہ بچیوں  کا نام صحابیات، تابعات ، اور نیک مسلمان خواتین کے نام پر رکھے جائیں،  یا ایسے بامعنی عربی ناموں پر رکھے جائیں جس سے اسلامی تشخص جھلکتا ہو۔

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144402101365
تاریخ اجراء :18-09-2022