لڑکی کے لیے سنان نام رکھنا

سوال کا متن:

سنان نام لڑکیوں  کے لیے رکھنا کیسا ہے ؟

جواب کا متن:

سِنَان (سین پر زیر اور نون پر زبر کے ساتھ) عربی زبان میں نیزے کے پھل کو کہتے ہیں۔  عربوں  کی عادت تھی کہ وہ اپنے دشمنوں کو ہیبت میں ڈالنے کے لیے اپنے  بیٹوں کے  نام  سِنَان (نیزہ)، اسد (شیر)، فہد (چیتا) وغیرہ رکھا کرتے تھے،"سِنَان" نام کے کئی صحابہ کرام گزرے ہیں،  لہذالڑکے کے لیے  "سنان"نام رکھنا درست،  بلکہ بابرکت ہے،لیکن لڑکیوں  کے لیے رکھنا مناسب نہیں ہے ۔"سنان"سے ملتا جلتا ایک نام ہے :’’سُنَیْنَة‘‘ (’س‘ کے پیش اور ’ن‘ کے زبر کے ساتھ)  عربی زبان کا لفظ ہے، یہ عربی زبان کے لفظ ’’سنة‘‘کی تصغیر ہے اور سنةسال کو کہا جاتا ہے، یا یہ ’’سن‘‘ کی تصغیر ہے، ’’سن‘‘ کا معنی  ’’دانت‘‘ ہے،اور مجازا  یہ لفظ ’’عمر‘‘ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے،  چنانچہ ’’سنینة‘‘ کا مطلب ’’چھوٹا سال‘‘ یا  ’’چھوٹا سا دانت‘‘ یا ’’چھوٹی سی عمر‘‘  بنتا ہے۔

’’سنینة‘‘ایک صحابیہ کا نام ہے، جن کا پورا نام  سنينة بنت مخنف بن زيد النكريه ہے، چنانچہ لڑکیوں کے لیے’’سنینة‘‘نام رکھنا درست اور باعث برکت ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"والسنان: نصل الرمح) ، هو ككتاب، وإنما أغفله عن الضبط لشهرته."

(35 / 241الناشر دار الهداية )

وفيه أيضا:

"وتصغر السنة أيضا على سنيهة على أن الأصل سنهة ، ويقال أيضا سنينة ، وهو قليل ."

(36/ 409الناشر دار الهداية)

وفيه أيضا:

وفي الصحاح : وتصغير السن *!سنينة ، لأنها تؤنث .

 (35/ 226الناشر دار الهداية)

اسد الغابة في معرفة الصحابة  میں ہے:

"سنان بن تيمب: سنان بْن تيم الجهني حليف بني عوف بْن الخزرج، وقيل: سنان بْن وبرة.غزا مع رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المريسيع، وهي غزوة بني المصطلق، وكان شعارهم يومئذ: يا مَنْصُور، أمت أمت."

(2 / 559،ط:دارالعلمية)

وفيه أيضا:

"سنينة بنت مخنف

سنينة بضم السين، وفتح النون، وسكون الياء تحتها نقطتان، ثم نون وهي سنينة بنت محنف بن زيد النكرية.

لها صحبة ورواية، حديث عنها حبة بنت الشماخ النكرية، قاله ابن مكولا.

النكرية: بالنون، وقيل: بالباء."

( 7/ 153ط :دارالعلمية)

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144402101503
تاریخ اجراء :19-09-2022