شادی کے لیے استخارہ

سوال کا متن:

میرا نام سمیرا ہے، اور مجھے اپنی شادی کے لیے استخارہ کروانا ہے۔ براہِ مہربانی طریقہ بتادیں!

جواب کا متن:

کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت طلب کرنےکےلیےاستخارہ کیا جاتا ہے، اور یہ مسنون عمل ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے اس کی ترغیب ملتی ہے، نیز احادیث کی رو سے یہ پتا چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے، نیز شادی کے لیے بھی استخارہ خود کرنا چاہیے۔

      استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن یا رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ کریں کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ، سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا  یہ ہے:

" اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِیْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه". (بخاری،ترمذی )

دعاکرتے وقت جب ”هذا الأمر“ پر پہنچیں تو اس کی جگہ ”هذا النکاح“ کہیں۔ یہ بھی اختیار ہے کہ ”هذا الأمر“ ہی پڑھیں اور دل میں اپنے نکاح/ رشتے کے بارے میں سوچیں اور دھیان دیں۔

 استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ رائے اختیارکریں،اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائیں، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائیں، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے، اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔  فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004201279
تاریخ اجراء :18-02-2019