شیطانی وساوس اور دل کی سختی دور کرنے کا حل

سوال کا متن:

میں تین سال پہلے حج پر والدین کے ساتھ گئی ، جانے سے ایک دن قبل پتا نہیں کیا ہوا میں والدہ سے جھگڑ پڑی، اسی وقت دل ویران ہو گیا۔ بیت اللہ کو دیکھ کر دل میں اللہ کی محبت آئی ہی نہیں، وہاں بھی والدین سے جھگڑا ہوا،اور دل میں ان کی ایسی برائی جم گئی، ہر وقت دل انہیں برا کہتا رہا،عرفات میں بھی معافی مانگی، مگر دل سے زنگ نہیں اترا میرے، مدینہ منورہ میں ان سے جھگڑا ہو گیا اسی وقت دل پر تالا، ظلمت، بے چینی، عذاب۔  وہ دن آج کا دن دل سے زنگ اترہی نہیں رہا، قرآن کو دیکھ کر نعوذ باللہ پھینکنے کا دل میں وسوسہ آتا ہے، اللہ کا نام لے نہیں سکتی، معافی بھی مانگی ان سےدو دن، ذرا فائدہ، پھر دل،دماغ ایسی ایسی ان کے بارے میں بدگمانیاں کرتے ہیں کہ اس وقت دل پے پھر تالا۔قرآن نہیں کھول سکتی۔پھر ان سے جھگڑا ہوجاتاہے، بہت توبہ کی۔آپ سب سے دعا کی التجا ہے۔پیسے نہیں ہیں، ورنہ عمرےپر جا کر معافی اللہ سے اور رسول پاک سے مانگتی،میں تو ان کی خدمت کے ارادے سے ان کے ساتھ گئی تھی، پھر میرا دل کیوں الٹ گیا؟ جب بھی گناہ چھوڑنے کا ارادہ کرتی ہوں وہی گناہ کیوں ہو جاتا ہے؟ کیامیں ایمان سے خارج ہو گئی ہوں؟  بہت مصیبتیں مجھ پہ آگئی ہیں؟ دعا کردیں والدین کی اطاعت ناگوار امور میں کیسے؟ اور فرماں بردار کسے کہتے ہیں؟

جواب کا متن:

والدین کی خدمت کرتی رہیں، وساوس کی طرف توجہ نہ دیں، تمام جائز امور میں والدین کی فرماں برداری اور اطاعت کرنا اور ان کی تابع داری کرنا فرض ہے، قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ  میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی خدمت کی بڑی تاکید آئی ہے،  اور والدین کی نافرمانی،  ان کے ساتھ   بد کلامی  کے ساتھ پیش آنے، اور والدین کو ستانے کی بہت وعیدیں آئی  ہیں، والدین کے حق میں دعائیں بھی کرتی رہیں۔ پھر بھی کوتاہی ہو تو والدین سے معافی مانگ لیں۔ والدین سے بھی دعا کی درخواست کریں۔

گناہ ہوجائے تو اس پر توبہ واستغفار کرلیں،  اپنے ایمان کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا نہ ہوں، بلکہ شیطان کا مقابلہ کریں، اور اس کے مقابلے میں  اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کریں، کثرت سے ، چلتے پھرتے استغفار کا معمول بنالیں، کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہیں، اور یہ اعمال کرتی رہیں:

(1)  أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد ۔ (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  رَّبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

اور نماز فجر پڑھ کر قرآن کریم کی تلاوت اور  ذکر میں مشغول رہیے۔ یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے پھر دو رکعت نفل  اشراق پڑھیے اس کے بعد سورہ توبہ کی آخری دو آیتیں پڑھیے۔

لَقَد جَاءکم رَسُول مِّن اَنفُسِکُم عَزِیز عَلَیهِ مَاعَنِتُّم حَرِیص عَلَیکُم بِالمُومِنِینَ رَ ء وف رَّحِیمo فَاِن تَوَلَّوا فَقُل حَسبِیَ اللّٰه لَا اِلٰه اِلَّا هوَ عَلَیه تَوَکَّلتُ وَهوَ رَبُّ العَرشِ العَظِیمِ.

پھر سر بسجود ہو کر حق تعالیٰ سے مسائل کے حل کی دعا کیجیے، ان شاء اللہ  چند روز میں آپ کی مصیبت ،پریشانی دور ہوجائے گی، اور دل کو اطمینان حاصل ہوگا، اور حاجت براری بھی نصیب ہوگی۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200780
تاریخ اجراء :21-01-2019