قرض ادا کرنے کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں آخرت میں باز پرس

سوال کا متن:

 میں بہت قرض دار ہوں، اور میں نے باری تعالیٰ سے دعا کی ہے  کہ مجھے ان قرضوں سے جان چھڑائے ،اب اگر میں مر گیا تو ان قرضوں  کا مجھ سے قبر میں سوال و جواب ہو گا یا نہیں؟

جواب کا متن:

قرض کی ادائیگی کے لیے ان چند باتوں پر عمل کریں :

(۱) سب سے پہلے گناہ سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآن مجید میں موجود ہے۔ (۲)نمازو روزے کی پابندی کریں۔ (۳)زکات واجب ہے تو وقت پر اداکردیں۔ (۴) سود سے دور رہیں۔ (۵) روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کریں۔ (۶) یہ دعا روزانہ 21 بار پڑھیں :" اَللّٰهُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ". نیز فرض نماز کے بعد بھی یہ دعا پڑھیں۔ (۷) دورد شریف صبح وشام ۲۱-۲۱ مرتبہ پڑھاکریں۔ اور سی طرح  سورۃ الشوریٰ کے دوسرے رُکوع کی آخری آیت: ”اَللهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه․․․․ “(۲۵واں پارہ) آخر تک اسی (80)مرتبہ فجر کے بعد پڑھا کریں، اگر داڑھی منڈاتے یا کتراتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔

مذکورہ اعمال کے اہتمام سے ان شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کے قرض کی ادائیگی کے اسباب پیدا کردیں گے۔

 زندگی میں قرض کی ادائیگی کی پوری کوشش کریں، اور زندگی میں ادا کرنے کی ترتیب نہ ہو تو اپنے ایک تہائی ترکہ سے اس کی ادائیگی کی وصیت کرجائیں، زندگی میں قرض کی ادائیگی کی استطاعت نہ ہو اور ترکہ میں بھی مال نہ ہو  اور  حق ادا کرنے کے لیے  کچھ نہیں ہے تو اس صورت میں  اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کریں ، اگر صاحبِ حق زندہ ہے تو اس سے حق معاف کرالیں، اگر وہ خود نہیں تو اس کے ورثاء سے معافی مانگ لیں، اگر حق دار یا اس کے ورثاء سے ملاقات ممکن نہ ہو تو اس کے لیے دعاءِ مغفرت اور استغفار کریں، صاحبِ عذر کو اللہ تعالیٰ جانتے ہیں،اور ہر آدمی کے دل کے حال کو بھی خوب دیکھ رہے ہیں، اگر اللہ چاہیں گے تو  معاف کردیں گے اور جس بندہ کا قرض لیا ہے،اس سےقیامت کے دن معافی کا بندوبست بھی کردیں گے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004201126
تاریخ اجراء :11-02-2019