کسی معتبر عامل کے پاس جانا

سوال کا متن:

کیا کسی معتبر عامل کے پاس جاسکتے ہیں جادو وغیرہ کے اثرات کے علاج کے لیے؟

جواب کا متن:

عملیات کے شرعا جائز ہونے کی تین شرائط ہیں:

1۔ کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔

2۔ اس کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے۔

3۔ وہ تعویذ قرآن و حدیث یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔

اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو پھر تعویذ کرنا اور پہننا یا اور کوئی عملیات کرناشرعا ناجائز ہوگا۔

صحیح عقائد کا حامل اور شریعت کا پابند کوئی شخص اگر ان شرائط کے مطابق علاج کرنے والا ہو تو اس کے پاس علاج کے لیے جانا جائز ہوگا۔

صحيح مسلم میں ہے:

’’ عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنا نرقي في الجاهلية، فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: «اعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك»‘‘.

(4/ 1727، رقم الحدیث: 2200، باب لا باس بالرقی مالم یکن فیه شرک، ط: دار احیاء التراث العربی)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200024
تاریخ اجراء :11-12-2018