ہندو عامل کو گاہک فراہم کرنے والے شخص کا حکم

سوال کا متن:

ایک مسلمان ہندو کے لیے گاہک ڈھونڈتا ہے اور ہندو کوڈے ،منتر، تعویذ وغیرہ کرکے پیسے لے کر آدھے مسلمان کو دیتا ہے، ایسے مسلمان کے ساتھ نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور لوگوں نے محلے کا صدر بھی بنایا ہے، ایسے شخص  کے ساتھ معاملات یا اس کے ساتھ رہنا یا اس کےساتھ غمی خوشی میں چلنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

کسی مسلمان کے لیے ہندو کو تعویذ ، منتر وغیرہ کے لیے گاہک فراہم کرنا اور اس پر اجرت لینا جائز نہیں، کیوں کہ ہندو عملیات میں شرکیہ کلمات کا استعمال کرتے اور غیر اللہ سے مدد مانگتے ہیں،جو شخص ہندو عامل کو گاہک فراہم کرکے اس پر اجرت لے اسے حکمت و بصیرت کے ساتھ شرعی مسئلہ سمجھایا جائے، اگرسمجھانے کے باوجود شرعی حکم پر عمل نہ کرے تو اس کے ساتھ معاشرتی بائیکاٹ کرنے کی گنجائش ہے، جب تک وہ اس گناہ کو نہ چھوڑ ے اس کے ساتھ رہن سہن اور خوشی یا غم میں شریک نہ ہو، تاہم اس کے ساتھ مسجد میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنےکی اجازت ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143905200005
تاریخ اجراء :19-01-2018