گم شدہ کے لیے استخارے کا حکم

سوال کا متن:

ہماری والدہ پچیس جولائی ۲۰۱۷ء کی صبح دس بجے گھر سے ناراض ہوکر چلی گئی ہیں اور اب تک کوئی پتانہیں ہے، ہم سب  بہت پریشان ہیں، ان کے متعلق استخارہ کروانا ہے۔ 

جواب کا متن:

آپ نے گھر سے والدہ کے ناراض ہوکر جانے کے متعلق استخارہ کا ذکر کیا ہے، تو ایسے کاموں کے لیے استخارہ نہیں کیا جاتا، استخارہ کا مفہوم ہے : کسی کام کے متعلق اللہ تعالی سے خیر مانگنا کہ اگر یہ کام میرے حق میں بہتر ہے تو اس کی رکاوٹیں دور ہوجائیں، ورنہ اللہ تعالی میرے دل کو اس کی طرف سے پھیر دے۔

 آپ استخارے کے بجائے والدہ کی تلاش کے لیے ممکنہ ذرائع استعمال کریں، جہاں جہاں ان کے جانے کا امکان ہوسکتا ہے وہاں معلوم کریں، یا اخبار وغیرہ کا ذریعہ استعمال کریں، اور گھر کے لوگ  روزانہ عشا کے بعد "یاودود" چودہ سو بار پڑھتے  رہیں،یاپھر روزانہ چالیس بارسورۃ الضحٰی پڑھ لیاکریں۔ یا ایک ہزار مرتبہ " انہ علی رجعہ لقادر" (سورۃ الطارق) ایک مجلس میں پڑھ کر دعا کریں۔ فقط  واللہ اعلم 

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143811200055
تاریخ اجراء :11-08-2017