حشرات الارض کا بطور علاج کھانا

سوال کا متن:

طب یونانی کے حوالہ سے بعض حشرات الارض مثلاً کیچوے(خراطین،گنڈوئے)بیربہوٹی(ایک سرخ رنگ کا کیڑا)ریگ ماہی (ریت کی مچھلی )وغیرہ خوردنی طور پر استعمال ہوتے ہیں، ان کا شرعی حکم کیا ہے؟اسی طرح بعض جانوروں کی اشیاء مثلاً جند بدستر(اود بلایا لدھر کے سرین کے مقام پر موجود گلینڈز)اسے انگلش میں Castoreum کہتے ہیں ، کے خوردنی استعمال کا شرعی حکم کیا ہے؟(یہ صرع یعنی مرگی،میموری سیلز بڑھانے اور قوت باہ کے امراض اور عطریات میں مستعمل ہے۔)

 

جواب کا متن:

حشرات الارض کا خوردنی استعمال بطورِ غذا ہو یا بطورِ علاج، جمہور فقہاء کے نزدیک حرام ہے، الا یہ کہ: بطورِ علاج  کسی بھی طب میں اس کے علاوہ کوئی اور علاج نہ ہو ،اس میں شفا یقینی ہو اور  ماہر مسلمان باعمل  طبیب  کی رائے اس کے استعمال کی ہو تو اس صورت میں حرام سے بھی علاج کی گنجائش ہے۔ سائل نے جو  امراض بتائے ہیں ان کا  حشرات الارض کھائے بغیر بھی موثر علاج موجود ہو یا ان امراض کا علاج شرعی ضرورت کے تحت نہ آتا ہوتو ان صورتوں میں حشرات الارض کا خوردنی استعمال حرام ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

  • اختلف فی التداوی بالمحرم  وظاہر المذہب المنع ۔۔۔۔۔وقیل یرخص اذا علم فیہ الشفاء ولم یعلم دواء اخر کما رخص الخمر للعطشان وعلیہ الفتوی (شامی، ج  : ۱، ص: ۲۱۰)
  • بدائع الصنائع (ج: ۵، ص: ۳۶، ط:دار الکتب العلمیہ)
  • الفقہ الاسلامی وادلتہ، ج: ۴ص: ۳۲۵، ط: دارالفکر دمشق
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143803200016
تاریخ اجراء :14-12-2016