ایلو پیتھک دوا کااستعمال

سوال کا متن:

اکثر ایلو پیتھک میڈیسن بنانے والی کمپنیاں اپنی دواؤں کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں نہیں لکھتیں۔ جس کی وجہ سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ حلال ہے یا حرام۔ سوال یہ ہے کہ ایسی دوائیں جنکے مآخذ کا علم نہ ہو کہ حلال ہے یا حرام ان کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

جب تک ان دوائوں میں کسی حرام جزء کے شامل ہونے کاتحقیقی طور پر پتہ نہ ہو اس وقت تک ان دواوں کا استعمال جائز ہے، بلاوجہ تجسس کرنے کی اور شبہ میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔اور اگر کوئی حرام جزء شامل ہو تو پہر اگر اس دواء کا متبادل ملتا ہو تو اس کا استعمال ناجائز ھےاور اگر کوئی متبادل نہ ہو اور اس کے بغیر علاج ناممکن ہو تو پھر اس دواء کے استعمال کی گنجائیش ھے۔ واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143412200005
تاریخ اجراء :13-10-2013