بالوں کی پیوندکاری کا حکم

سوال کا متن:

علماءکرام سے اس مسئلہ کی بابت معلوم کرنا ہے کہ کیا بالوں کی پیوند کاری جائز ہے؟ ایسے بال لگوانا جو جڑ سمیت لگائے جاتے ہیں اور عام بالوں کی طرح بڑھتے رہتے ہیں جائز ہے؟

جواب کا متن:

کسی شخص کے سر یا جسم کے  ایک حصہ کے بال لے کراُسی شخص کے سرکے دوسرے حصہ پر بذریعہ آپریشن اس طرح لگادیناکہ وہ عام بالوں کی طرح بڑھتے بھی رہیں اوراس طرح پیوست ہوں کہ علیحدہ نہ کیے جاسکتے ہوں تواس طرح کی پیوندکاری کی گنجائش ہے۔تاہم گنجپن دورکرنے کے لیے اس طرح پیوندکاری اور آپریشن کی مشقت اٹھاناکسی خاص ضرورت یاشرعی مجبوری کے تحت داخل نہیں؛ اس لیے اگراس قسم کے آپریشن سے بچاجائے توبہترہے۔ترمذی شریف میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سےمنقول ہے:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا۔ راوی کہتے ہیں:پس جب ہم بیمار ہوئے تو ہم نے داغ لگایا، لیکن ہم نے مرض سے چھٹکارا نہیں پایا اور نہ ہی کامیاب ہوئے۔

اور اگر کسی دوسرے شخص کے بال لگائے جائیں تو اس طرح کی پیوند کاری شرعاً جائزنہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143803200033
تاریخ اجراء :24-12-2016