کرکٹ کھیلنے کا حکم

سوال کا متن:

 کرکٹ کے جواز و عدمِ جواز کے بارے میں جامعہ بنوری ٹاون اور دارالعلوم دیوبند کا کیا فتوی ہے؟ ارسال کریں!

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں اگر  ’’کرکٹ‘‘  (کھیل ) میں مشغول ہو کر  شرعی فرائض اور واجبات میں کوتاہی  اور غفلت برتی جاتی ہو، یا اس میں غیر شرعی امور کا ارتکاب کیا جاتا ہو، مثلاً مردوں اور عورتوں کا اختلاط ، موسیقی اور جوا وغیرہ  یا تصویر سازی ہو  یا اسے محض  لہو لعب کے لیے کھیلا جاتا ہو تو یہ جائز نہیں ہے۔

         البتہ  اگر اس میں مذکورہ خرابیاں نہ پائی جائیں، بلکہ اسے بدن کی ورزش ، صحت اور تن درستی باقی رکھنے کے لیے یا کم از کم طبعیت کی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے کھیلا جائے، اور اس میں غلو نہ کیا جائے،  اسی کو مشغلہ نہ  بنایا جائے،  اور ضروری کاموں میں اس سے حرج نہ پڑے تو پھر جسمانی ورزش کی حد تک  کرکٹ کھیلنے کی گنجائش ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے درج لنک پر جامعہ کا تفصیلی فتوی ملاحظہ فرمائیں:

کرکٹ کھیل کا حکم اور کرکٹ کو پیشہ بنانا

جامعہ دارالعلوم دیوبند کا فتوی حاصل کرنے کے لیے مذکورہ ادارہ سے رابطہ کرکے معلوم کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200147
تاریخ اجراء :16-06-2019