تفریحی مقامات پر خواتین کاجانا

سوال کا متن:

 خواتین کے لیے پردے کے اہتمام کے ساتھ تفریحی مقامات پر جانے کی کتنی گنجائش ہے؟ اس سلسلے میں مزید کچھ شرائط و قیود ہوں تو ارسال فرما دیں!

جواب کا متن:

اسلام خواتین کے لیے بلاضرورت گھر سے نکلنے کو پسند نہیں کرتا۔ حدیثِ مبارک میں ہے کہ " عورت چھپانے کی اور پردے کی چیز ہے، جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے نگاہ میں رکھتاہے"(تاکہ اس کے ذریعے مردوں کو فتنے میں مبتلا کرے)۔ تفریحِ طبع ایک انسانی ضرورت ہے ، لہذا اس کو بھی ضرورت کے دائرے میں ہی مقید رکھنا چاہیے،  بلا ضرورت یا بار بار تفریح کے لیے جانا (خواہ پردے کے اہتمام کے ساتھ ہو) مناسب نہیں۔ البتہ اگر کبھی جانا ہو تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھتے ہوئے جانے کی اجازت ہوگی:

1۔ ایسی جگہ نہ جائیں جہاں کوئی ناجائز کام جیسے میوزک یا مردوں عورتوں کا  بےمحابہ اختلاط ہو یا دیگر خرافات ہوں۔

2۔ خواتین مکمل شرعی پردہ میں جائیں۔

3۔ اپنے محارم کے ساتھ جائیں۔

4۔ آج کل تفریحی مقامات پر تصاویر کا کھینچنا عام ہے، اس سے بھی مکمل اجتناب کی ضرورت ہے۔

﴿ یَآاَیُّهَاالنَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلاَبَیْبِهِنَّ ذٰلِکَ اَدْنیٰ اَنْ یُّعْرَفْنَ﴾ (الأحزاب:59)
ترجمہ:  اے پیغمبر کہہ دیجیے اپنی بیبیوں اور صاحب زادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے کہ نیچے لٹکالیا کریں اپنے اوپر تھوڑی سی چادریں۔

اِس آیت میں گھر سے باہر نکلنے کے ضابطہ کی تعلیم ہے کہ جو (نکلنا) کسی سفر وغیرہ کی ضرورت سے واقع ہو، اس وقت بھی بے حجاب مت ہو، بلکہ اپنی چادرکا پلّہ اپنے چہرہ پر لٹکا لیں؛ تاکہ چہرہ کسی کو نظر نہ آئے ۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143908200125
تاریخ اجراء :04-05-2018