جھوٹی قسم کا کفارہ

سوال کا متن:

اگر کسی نے جان بوجھ کر اپنی عزت اور خاندانی دشمنی کے ڈر سے جھوٹی قرآن کی قسم کھا لی یا جھوٹ بول کر قرآن اٹھایا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر کوئی فدیہ ہے تو وہ بتائیں!

جواب کا متن:

مذکورہ صورت میں اگر گزشتہ زمانے کی کسی بات یا واقعے پر جھوٹی قسم کھائی ہے تو یہ"یمینِ غموس"  کہلاتی ہے، یعنی ایسی قسم کی بنا  پر انسان گناہ میں ڈوب جاتا ہے، یہ ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ اس قسم کا مستقل کفارہ نہیں، لیکن توبہ واستغفار ضروری ہے، اور اگر ایسی قسم کے ذریعے کسی کا جانی یا مالی نقصان کیا ہو تو اس کی تلافی بھی واجب ہے۔ فقط واللہ اعلم 

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143908200111
تاریخ اجراء :04-05-2018