قبضہ کے بغیر ہبہ کا حکم

سوال کا متن:

ایک باپ نے اپنی زندگی میں اپنا گھر بیچ کر اپنے بچوں پر تقسیم کیا، اور اپنے لیے بھی کچھ پیسے رکھے، پھر کسی ایک بیٹے کے ساتھ رہنے لگا اور یہ کہا کہ میں نے اپنا حصہ اس بیٹے کو ہبہ کیا ہے، یعنی میرے مرنے کے بعد اس میں وراثت نہ ہو،  بلکہ اکیلا وہ بیٹا ہی اس مال کو لے لے تو آیا اب باپ کے مرنے کے بعد اس مال میں وراثت جاری ہو گی یا اکیلے اس بیٹے ہی کو ملے گا?

جواب کا متن:

اگر مرحوم باپ نے اپنا حصہ مذکورہ بیٹے کو زبانی ہبہ کرنے کے ساتھ عملاً بھی اس کے قبضہ و تصرف میں دے دیا تھا تو اس میں وراثت جاری نہ ہوگی ، بلکہ مذکورہ بیٹا اکیلا ہی اس کا مالک ہوگا،اور اگر قبضہ میں نہیں دیا تھا تو اس مال میں وراثت جاری ہوگی جس میں دیگر ورثا کے ساتھ مذکورہ بیٹا بھی اپنے مقررہ حصے کا حق دار ہوگا۔ البتہ کسی ایک وارث کو زندگی میں اس نیت سے زیادہ حصہ دینا کہ دیگر ورثاء کو وراثت نہ ملے، شرعاً درست نہیں ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (5 / 690):
" ( وتتم ) الهبة ( بالقبض ) الكامل..." الخ
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144007200460
تاریخ اجراء :31-03-2019