اللہ تعالیٰ کی ذات کا تصور

سوال کا متن:

اللہ تعالی کی ذات کا تصور کیسے کیا جائے؟

جواب کا متن:

اللہ تعالی کی ذات وراء الوریٰ ہے، چناں چہ اللہ تعالی کی ذات میں غور و فکر کرنا منع ہے, کیوں کہ اللہ تعالی خالق ہیں اور ان کی ذات لا محدود ہے اور وہ ہماری طرح کے جسم ، اعضاء اور ہر طرح کی حدود وقیود اور عیوب سے پاک ہیں، اس لیے مخلوق اس کی ذات اور حقیقت کا ادراک کرنے سے عاجز ہے، البتہ اللہ تعالی کی صفات میں غور و فکر کرنا چاہیے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی مخلوقات اور مصنوعات میں غور و فکر کیا جائے، اس سے دل میں اللہ تعالی کی قدرت کا  یقین اور دھیان پیوست ہو جائے گا۔ اہل اللہ نے اللہ تعالیٰ کی ذات کے دھیان کے لیے دو نسخے تجویز فرمائے ہیں: اللہ تعالیٰ کی ذات کا ذکر اور اللہ تعالیٰ کی صفات اور نظائرِ قدرت میں غور وفکر۔ قرآن مجید میں خود اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی قدرت کی نشانیوں اور مصنوعات میں غور وفکر کا جابجا حکم دیا ہے، ایک جگہ ارشاد ہے:

﴿ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِيَامًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَاخَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ [آلِ عمران:190،191]

ترجمہ: بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں، اور رات دن کے آنے جانے میں بڑی نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے، وہ لوگ جو  اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہوئے (ہرحال میں)، اور غور وفکر کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، (اور غور وفکر کے نتیجے میں کہتے ہیں:) اے ہمارے رب آپ نے یہ (سب) بے فائدہ پیدا نہیں کیا، پاک ہے آپ کی ذات، سو ہمیں بچادیجیے جہنم کے عذاب سے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909200268
تاریخ اجراء :27-05-2018