منکرینِ حیاۃ النبی کی اقتدا میں نماز کا حکم

سوال کا متن:

میں حافظ ہوں اور مسجد کے جس قاری صاحب سے حفظ کیاہے ان سے متعلق پتا چلا ہے کہ ان کا تعلق ایسی جماعت سے ہے جو "مماتی" سے ہے۔اب یہاں لوگوں میں تشویش ہے کہ آیاان کے پیچھے نماز ہوتی ہے یانہیں؟میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ:

1۔حیاتی اور مماتی ان کا تعلق دیوبند سے ہے؟

2۔کیا مماتیوں کی اقتدا میں نماز ہوتی ہے؟اور اگر مکروہ ہے تو کون سی مکروہ ؟ برائے مہربانی مختصر وضاحت فرمادیں۔

جواب کا متن:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے متعلق اہل السنہ والجماعہ کا اجماعی عقیدہ ہے کہ وہ اپنی قبروں میں جسدِ مبارک کے ساتھ زندہ ہیں، ان کو وہاں ان کے رب کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے اور ان کے جسموں کو قبر کی مٹی نہیں کھا سکتی۔ یہی عقیدہ علماء دیوبند کاہے۔

بعض لوگ جو  اس عقیدے کے منکر ہیں وہ لوگ "مماتی"  کہلاتے ہیں، ایسے لوگ جو حیات النبی کے منکر ہوں وہ اہل السنہ والجماعہ سے خارج ہیں، ان کا دیوبندیت سے کوئی تعلق نہیں ، ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ اگرآپ کے امام صاحب واقعۃً عقیدہ حیات النبی ﷺ کے منکر ہیں تو ان کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہوگی، اور اگر حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ان کا عقیدہ درست ہے تو ان کی اقتدا میں نماز بلاکراہت جائزہوگی۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143901200007
تاریخ اجراء :23-09-2017