قادیانی کی طرف سے افطاری کی دعوت قبول کرنی چاہیے یا نہیں؟

سوال کا متن:

میں جمہوریہ چیک میں طالب علم ہوں، یہاں صرف بیس تیس مسلمان اور چھ سات پاکستانی ہیں ۔ ایک پاکستانی قادیانی ہے۔ وہ ہمارا  دوست ہے، اور ہر وقت اس کے ساتھ لین میں کام بھی کرنا لڑتا ہے۔ لیکن ہم اس سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں، البتہ کبھی کبھار اس کے ساتھ کھانا کھا لیتے ہیں ۔ اب رمضان میں وہ اگر ہمیں افطاری پر بلائے تو کیا ہم جا سکتے ہیں ؟

جواب کا متن:

قادیانی کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اپنے دین اور عقیدے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اس لیے کسی قادیانی کی طرف سے دی جانے والے افطاری کی دعوت کو قبول کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ نیز مسلمان کے لیے کسی بھی غیر مسلم سے دوستانہ (دلی) تعلق رکھنا نصِ قرآنی کی رو سے ممنوع ہے؛ اس لیے بھی آپ اس سے دوستی کا تعلق نہ رکھیے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201444
تاریخ اجراء :24-05-2019