فرعون کے سخی ہونے کی وجہ سے اس پر عذاب نازل نہ ہونے کے واقعہ کا حکم

سوال کا متن:

فرعون بہت مہمان نواز تھا یا اس کا دسترخوان بہت وسیع تھا، اس لیے اللہ کا عذاب اس پر نہیں نازل ہو رہا تھا، کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب کا متن:

بعض کتبِ تاریخ میں یہ بات مذکور ہے، جیسے ابن ذولاق (387ھ)  کی کتاب"فضائل  مصر وأخبارها وخواصها"(ص:21 ، ط: الھئیۃ المصریۃ العامۃ)   اور ابن ظہیرہ کی کتاب ”الفضائل الباهرة في محاسن مصر والقاهرة“ (ص 90، ط: ملتقی اھل الاثر)، حاصل اس کا یہ ہے کہ ” حضرت موسیٰ علیہ السلام نے  اللہ تعالیٰ سے عرض کیا : فرعون نے دو سوسال آپ کی نافرمانی کی، اور دعویٰ کیا کہ وہ خود "رب" ہے،  تو آپ نے اس کو  کیسے مہلت دے دی؟ اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ میں نے چند خصلتوں کی وجہ سے  اس کو مہلت دی، میں نے اس کے لیے عدل اور سخاوت کو محبوب بنادیا، اور آپ کی پروش  اس کے سپرد کی۔۔ الخ“۔

یہ محض ایک تاریخی روایت ہے،  تلاش کے باوجود صحیح احادیث میں  بلکہ مطلقاً  کتب احادیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں مل سکا، اس لیے اس کی نسبت آپ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔

تاریخی روایات کی شرعی حیثیت  سے متعلق حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’ ان روایات و اقوال کی حیثیت محض ایک تاریخی واقعہ کی ہے، جس کا عقیدہ و عمل سے کوئی تعلق نہیں، اور تاریخی روایات پر صحتِ سند کا بھی زیادہ اونچا معیار برقرار نہیں رہتا، لہٰذا ان کو بس اسی حیثیت سے نقل کیا جائے، نہ صحتِ سند کی ضمانت دی جاسکتی ہے -إلا ماشاء الله- نہ ان کے تسلیم کرنے پر کسی کو مجبور کیا جاسکتا ہے، اور نہ ان پر کسی عقیدے یا عمل کی بنیاد ہی رکھی جاسکتی ہے‘‘. (آپ کے مسائل اور ان کا حل)  فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909201930
تاریخ اجراء :16-08-2018