نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا کاروبار کرنا

سوال کا متن:

اکثر لوگ چمن بارڈر پر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں خریدتے ہیں اور سوات، بونیر اور وہ علاقے جہاں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چلتی ہیں، وہاں جا کر ان کو فروخت کر دیتے ہیں، چمن بارڈر سے ان علاقوں تک پہنچنے میں پولیس کا ناکہ آجائے تو ان کو پیسے دے کر جان چھڑاتے ہیں ، اکثر لوگ یہ کاروبار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ  جائز  ہے کیوں کہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکس ظالمانہ ہے؛ کیوں کہ حکومت آپ سے چیز کی اصل قیمت سے زائد ٹیکس وصول کرتی ہے۔سوال یہ ہے کہ مذکورہ کاروبار کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کاروبار فی نفسہ جائز اور اس سے حاصل شدہ آمدنی حلال ہے، تاہم رشوت دینا اور جھوٹ بولنا جائز نہیں۔ اور خطرے میں پڑنا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے۔

 امداد الفتاوی ( جدید مطول حاشیہ شبیر احمد القاسمی) (جلد 9 صفحہ نمبر: 135) میں ہے:

’’سوال (۲۴۹۶) :  قدیم  ۴/ ۱۵۲-   زید انکم ٹیکس ادا کرنے کی حیثیت رکھتا ہے، تاہم معافی کے خیال سے اپنے مالِ تجارت کو تشخیص کنندہ ٹیکس سے چھپا کر اپنے کو ناقابل ثابت کرتا ہے، آیا یہ فعل زید کا ازروئے شرع شریف کیسا ہے؟ بینوا توجروا۔

الجواب: گناہ تو نہیں ؛ لیکن خطرہ میں پڑنا بھی شرعاً پسند نہیں ۔                                         ۱۸؍ ربیع الاول ۱۳۳۱ھ(حوادث اول ص ۱۶)‘‘. فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144003200083
تاریخ اجراء :15-11-2018