جمعہ کی سنتوں کی نیت

سوال کا متن:

نمازِ جمعہ کی تمام سنتوں کی نیت کیسے باندھی جاتی ہے؟ اور کیا یہ تمام سنتیں نمازِ جمعہ کی ہیں یا اس میں ظہر کی بھی ہیں؟

جواب کا متن:

کتبِ فقہ وفتاویٰ میں نمازِ ظہر اور نمازِ جمعہ دونوں کی مستقل علیحدہ سنتیں مذکو رہیں، جمعہ کے دن جمعہ کی سنتیں اور باقی دنوں میں ظہر کی سنتیں ہیں۔ جیساکہ البحرالرائق میں ہے :

"( قوله: والسنة قبل الفجر وبعد الظهر والمغرب والعشاء ركعتان وقبل الظهر والجمعة وبعدها أربع ) شرع في بيان النوافل بعد ذكر الواجب فذكر أنها نوعان: سنة ومندوب، فالأول في كل يوم ما عدا الجمعة ثنتا عشرة ركعةً، وفي يوم الجمعة أربع عشرة ركعةً، والأصل فيه ما رواه الترمذي وغيره عن عائشة رضي الله عنها قالت: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ثابر على ثنتي عشرة ركعةً من السنة بنى الله له بيتاً في الجنة". (4/232)

فتاوی شامی میں ہے :

"( وسن ) مؤكداً ( أربع قبل الظهر و ) أربع قبل ( الجمعة و ) أربع ( بعدها بتسليمة ) فلو بتسليمتين لم تنب عن السنة، ولذا لو نذرها لايخرج عنه بستليمتين وبعكسه يخرج".(2/12)

البتہ ظہر یا جمعہ کی سنتوں کی ادائیگی میں ظہر یاجمعہ کا ذکرکرناضروری نہیں، دیگر تمام سنتوں اور نوافل کا بھی یہی حکم ہے۔البتہ اگر کوئی نیت کرنا چاہے تو فرض سے پہلی سنتوں میں "قبل ازجمعہ" اور فرض کے بعد کی سنتوں میں "بعد از جمعہ" کی نیت کرلے ۔الاشباہ والنظائر میں ہے :

"والصحيح المعتمد عدم الاشتراط؛ لأنها تصح بنية النفل وبمطلق النية وتفرع عليه لو صلى ركعتين على ظن أنها تهجد بظن بقاء الليل فتبين أنها بعد طلوع الفجر كانت عن سنة الفجر على الصحيح، فلايصليها بعده للكراهة". (1/32دارالکتب العلمیۃ)(آپ کے مسائل اور ان کا حل3/611)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201441
تاریخ اجراء :24-05-2019