سفر سے واپسی پر پہلے مسجد جائے یا گھر؟

سوال کا متن:

 سفر سے واپسی پر پہلے مسجد جانا سنت ہے یا بیوی بچوں کے پاس؟  یعنی اپنے گھر یا پھر اپنے والدین کے پاس؟ باحوالہ جواب درکار ہے!

جواب کا متن:

جب مسافر سفر سے واپس آئے تو اس کے حق میں بہتر اور مستحب یہ ہے کہ پہلے مسجد میں جائے اور وہاں دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد گھر جائے، سفر سے واپس آںے پر پہلے مسجد جانا نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے ،اس میں شعائر اللہ کی تعظیم بھی ہے  اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہے کہ اس نے اسے سفر کی آفات سے محفوظ رکھ کر  عافیت کے ساتھ اس کے اہل وعیال کے درمیان واپس پہنچادیا۔

اس کے بعد چاہے تو  پہلے اپنے گھر جائے اور بعد میں صفائی ستھرائی کے بعد بشاشت سے  والدین سے ملنے چلے جائے اور اگر سہولت ہو   تو زیادہ بہتر یہ ہے کہ پہلے والدین کے گھر جاکر ان سے مل لے، یعنی موقع محل کے اعتبار سے کوئی بھی صورت اختیار کرلے۔ 

فيض الباري على صحيح البخاري (2/ 68):
"وقال كعب بن مالك: كان النبي صلى الله عليه وسلم  إذا قدم من سفر بدأ بالمسجد فصلى فيه.
 - حدثنا خلاد بن يحيى قال: حدثنا مسعر قال: حدثنا محارب بن دثار عن جابر بن عبد الله قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو فى المسجد - قال مسعر: أراه قال: ضحى - فقال: «صل ركعتين». وكان لى عليه دين فقضانى وزادنى. ...  أي في المسجد. وقال شمس الأئمة السرخسي: إنها مستحبة عند القفول من سفر، ولم يكن صلى الله عليه وسلم يدخل على أمهات المؤمنين حتى يصدر عنه الزائرون".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 24):
"ومن المندوبات ركعتا السفر والقدوم منه.
(قوله: ركعتا السفر والقدوم منه) عن مقطم بن المقدام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما خلف أحد عند أهله أفضل من ركعتين يركعهما عندهم حين يريد سفراً». رواه الطبراني. وعن كعب بن مالك: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لايقدم من السفر إلا نهاراً في الضحى، فإذا قدم بدأ بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم جلس فيه». رواه مسلم، شرح المنية. ومفاده اختصاص صلاة ركعتي السفر بالبيت، وركعتي القدوم منه بالمسجد، وبه صرح الشافعية". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200061
تاریخ اجراء :09-04-2019