دوران سفر ٹرین میں نماز کیسے ادا کریں؟

سوال کا متن:

سفر کے دوران ٹرین میں نماز ادا کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب کا متن:

ٹرین میں فرض واجب سنت اور نفل نماز پڑھنا جائز ہے، خواہ کوئی عذر ہو یا نہ ہو، ٹرین چل رہی ہو یا رکی ہوئی ہو، البتہ ٹرین میں نماز ادا کرنے میں بھی استقبالِ قبلہ اور قیام شرط ہے، ان دو شرطوں میں سے کوئی ایک شرط اگر عذر کے بغیر فوت ہوجائے تو فرض اور واجب نماز ادا نہیں ہوگی، البتہ سنن ونوافل قیام کے بغیر بھی ادا ہوجاتی ہیں۔

اگر ٹرین میں اس قدر رش ہو کہ قبلہ رو کھڑے ہوکر نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو اور وقت کے اندر کسی اسٹیشن پر اتر کر استقبالِ قبلہ اور قیام کے ساتھ نماز پڑھنا بھی ممکن نہ ہو  اور ٹرین مشرق یا مغرب کی سمت جارہی ہو (جیساکہ پاکستان وغیرہ میں ہے) تو دو سیٹوں کے درمیان قبلہ رو ہو کر قیام اور  رکوع کر کے نماز ادا کرے اور سجدہ کے لیے  پچھلی سیٹ پر کرسی کی طرح بیٹھ جائے، یعنی پاؤں نیچے ہی رکھے اور سامنے سیٹ پر سجدہ کرے، اس عذر کی صورت میں سجدے کے لیے  گھٹنے کسی چیز پر ٹیکنے کی ضرورت نہیں، اور اس کی وجہ سے سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔ البتہ (پاکستان میں) اگر ٹرین شمال یا جنوب کی جانب جارہی ہو تو اس صورت میں مذکورہ طریقہ کار کے مطابق نماز ادا کرنا جائز نہ ہوگا۔

اور اگر  مذکورہ صورتوں کے مطابق نماز ادا نہ کی جاسکتی ہو (مثلاً قیام ہی ممکن نہ ہو، یا قیام تو ممکن ہو لیکن قبلہ رخ نہ ہوسکے، یا سجدہ نہ کیا جاسکتاہو) اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو فی الحال "تشبہ بالمصلین" (نمازیوں کی مشابہت اختیار) کرلے، پھر جب گاڑی سے اتر جائے تو فرض اور وتر کی ضرور قضا کرے۔

"وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لا تجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة". (البحر الرائق، الکتاب الطهارة، باب التیمم، رشیديه ۱/ ۱۴۲) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200162
تاریخ اجراء :16-06-2019