عورتوں کا مردوں کی اقتدا میں تراویح ادا کرنا

سوال کا متن:

کیا عورتیں مرد کے پیچھے تراویح پڑھ سکتی ہیں؟

جواب کا متن:

 اگر مرد گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ نماز شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔

اوراگر امام تنہا (مرد) ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو، یا جماعت میں مرد بھی ہوں، لیکن عورتیں باقاعدہ اہتمام سے باہر سے آتی ہوں تو ایسی صورتوں میں امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا، لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی نماز کو گھر اور گھر میں بھی اندرونی حصہ میں نماز پڑھنے کو مسجد نبوی کی جماعت میں شرکت سے بھی افضل قرار دیا ہے۔ اس لیے عورتوں کے لیے یہی حکم ہے کہ فرض نمازوں کی طرح تراویح بھی گھر ہی میں ادا کریں۔

’’فتاوی شامی‘‘  میں ہے:

"تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر". (1/ 566 ، باب الإمامة، ط: سعید)فقط واللہ اعلم 

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200520
تاریخ اجراء :27-04-2019