نماز جنازہ کے بعد اجتمائی دعا کا حکم

سوال کا متن:

دعا بعد الجنازہ کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

جنازہ کی نماز خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛  اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنامکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، ہاں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 1213)

"ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة؛ لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة".

خلاصة الفتاویٰ (۱ ؍ ۲۲۵ ) رشیدیة:

"لا یقوم بالدعاء في قراءة القرآن لاجل المیت بعد  صلاة الجنازة".

فتاویٰ محمودیہ (۸؍۷۰۸ ، ۷۱۰ ) ادارۃ الفاروق:

’’نماز جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد وہیں ٹہر کر دعا کرنا جیسا کہ بعض جگہ رواج ہے شرعاً  ثابت نہیں، خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کو مکروہ لکھا ہے۔

فقہاء نے نماز جنازہ سے فارغ ہوکر بعد سلام میت کے لیے مستقلاً  کھڑے ہو کر دعا کرنے سے منع فرمایا ہے، فقہ حنفی کی معتبر کتاب "خلاصۃ الفتاویٰ"  میں اس کو منع کیا ہے، اس دعا کا نیک کام ہونا کیا حضور ﷺ ، خلفائے راشدین، ائمہ مجتہدین وغیرہ کو معلوم نہیں تھا؟ آج ہی منکشف ہوا ہے؟ ‘‘ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200330
تاریخ اجراء :30-09-2018