روزے میں میاں بیوی کا بوس و کنار کرنا

سوال کا متن:

روزہ کی حالت میں عورت کا بوسہ لینا کیسا ہے؟ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا؟

جواب کا متن:

روزے کی حالت میں میاں بیوی میں آپس کے بوس و کنار کی وجہ سے اگر منی خارج ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم آئے گی۔ تاہم اگر اس دوران جماع (ہم بستری) کرلی تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم آئے گا۔ اور اگر انزال بھی نہ نہیں ہوا اور ہم بستری بھی نہیں کی اور میاں بیوی میں سے کسی کا لعاب بھی دوسرے نے نہیں نگلا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن جس روزے دار کو خود پر اعتماد نہ ہو یا وہ دونوں جوان ہوں تو روزے کے دوران بوس وکنار کرنا مکروہ ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔  فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَلَا بَأْسَ بِالْقُبْلَةِ إذَا أَمِنَ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ الْجِمَاعِ وَالْإِنْزَالِ، وَيُكْرَهُ إنْ لَمْ يَأْمَنْ، وَالْمَسُّ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالْقُبْلَةِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَأَمَّا الْقُبْلَةُ الْفَاحِشَةُ، وَهِيَ أَنْ يَمُصَّ شَفَتَيْهَا فَتُكْرَهُ عَلَى الْإِطْلَاقِ، وَالْجِمَاعُ فِيمَا دُونَ الْفَرْجِ وَالْمُبَاشَرَةُ كَالْقُبْلَةِ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ. قِيلَ: إنَّ الْمُبَاشَرَةَ الْفَاحِشَةَ تُكْرَهُ وَإِنْ أَمِنَ، هُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَالْمُبَاشَرَةُ الْفَاحِشَةُ أَنْ يَتَعَانَقَا، وَهُمَا مُتَجَرِّدَانِ وَيَمَسَّ فَرْجُهُ فَرْجَهَا، وَهُوَ مَكْرُوهٌ بِلَا خِلَافٍ، هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَلَا بَأْسَ بِالْمُعَانَقَةِ إذَا لَمْ يَأْمَنْ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ كَانَ شَيْخًا كَبِيرًا، هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ". (كتاب الصوم، الْبَابُ الثَّالِثُ فِيمَا يُكْرَهُ لِلصَّائِمِ، وَمَا لَا يُكْرَهُ، ١/ ٢٠٠)  فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201767
تاریخ اجراء :31-05-2019